خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت مرزا مسرور احمدایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۳۱؍دسمبر۲۰۲۳ء کو جلسہ سالانہ قادیان کے اختتامی خطاب کے آخر پر مظلوم فلسطینیوں کے لیے دعا کی مکرّر تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ دعا میں اپنے فلسطینی بھائی بہنوں اور بچوں کو یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ جلد ظلم کی چکی سے نکالے۔ حضور انور ایدہ اللہ نے عمومی دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایاکہ مسلمانوں کو یاد رکھیں جن کی حکومتیں ان کو ظلم کا نشانہ بنا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔پاکستانی احمدیوں اور اسیرانِ راہِ مولا کے لیے دعا کریں۔ تہجد میں نئے سال کے بابرکت ہونے، دنیا کے ظلم وستم کا خاتمہ ہونے کے لیے، دنیا کو حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کے مقصد کو سمجھنے اور ماننے کے لیے دعا کریں۔ حضور انور ایدہ اللہ نے آخر پر مکرر دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ خاص طور پر نئے سال کے ہر لحاظ سے بابرکت ہونے کے لیے دعا کریں ۔ اللہ تعالیٰ مسلمان امہ پر رحم فرمائے اور جماعت احمدیہ کو مزید ترقیات دیتا چلا جائے۔
٭… سال ۲۰۲۴ء کا آغاز بحرالکاہل میں واقع دائرہ نما جزیرے کرسمس سے ہوا۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سال ۲۰۲۴ء کا آغاز ہوا۔ دنیا میں نیووے (برطانیہ کے تحت) اور امریکی سمووا وہ آبادی والے مقامات تھے جہاں سب سے آخر میں سال نو کا استقبال کیا گیا۔ یاد رہے کہ جہاں دنیا بھر میں سالِ نو کا استقبال آتش بازی اور شراب نوشی کی مجالس سے کیا جاتا ہے وہاں جماعت احمدیہ نے اپنی اعلیٰ اقدار کو قائم رکھتے ہوئےنئے سال کا آغاز دعاؤں اور باجماعت نماز تہجدسے کیا جس میں بطور خاص اگلے سال کے بابرکت ہونے کے لیے دعا ئیں کی گئیں۔علاوہ ازیں دنیا بھر میں جہاں بھی جماعتی نظام قائم ہے سال نَو کے پہلے دن نماز فجر کے بعد وقار عمل اور ورزشی پروگرامز بھی رکھے گئے جس کے ذریعہ احمدی معاشرے میں اپنے مثبت کردارکا ثبوت دیتے ہیں۔ (تفصیلی رپورٹس آئندہ شماروں میں)
٭…برطانیہ نے متعدد مسلم ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری سہولت کا اعلان کر دیا۔ اسلامی ملکوں سے برطانیہ آنے والوں کے لیے ویزا فری انٹری کا اطلاق ۲۲؍ فروری ۲۰۲۴ء سے ہو گا، اس سہولت سے خلیج تعاون تنظیم اور اردن کے شہریوں کو بھی فائدہ ہو گا۔ بحرین، کویت، عمان اور سعودی عرب سے برطانیہ آنے والوں کو الیکٹرانک ٹریول اتھارائزیشن کی ضرورت ہو گی۔ تمام عمر کے افراد کے لیے دس پاؤنڈ فیس لے کر جاری ہونے والا ٹریول پرمٹ دو سال کے لیے کارآمد ہو گا۔برطانوی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک سے آنے والے لوگ برطانوی معیشت کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔برطانوی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ۲۰۲۲ء میں خلیجی ملکوں سے آنے والے دو لاکھ نوّے ہزار افراد نے دو ارب پاؤنڈ خرچ کیے تھے۔
٭…ایک برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ وحشیانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادتوں کے بعد اسرائیل ’عالمی تنہائی‘ کا شکار ہونے لگا ہے۔ اخبار کا کہنا تھا کہ غزہ پر وحشیانہ بمباری اور ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود اسرائیل کو کامیابی کے اشارے نہیں مل رہے۔غزہ پر بدترین حملوں کے باوجود اسرائیل خود کو اگلے ممکنہ حملوں سے محفوظ بنانے کا یقین حاصل نہیں کر سکا ہے۔برطانیہ جیسا اتحادی بھی اب اسرائیل سے مستحکم جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے، اسرائیل عالمی تنہائی کے باوجود صرف امریکی تعاون کے بل بوتے پر غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
٭…اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کئی ماہ تک جاری رہے گی۔اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یرغمال اسرائیلیوں کی واپسی اور حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، یقینی بنانا ہو گا کہ آئندہ غزہ سے اسرائیل کو کوئی خطرہ نہ ہو۔اسرائیلی وزیرِ اعظم کا مزید کہنا ہے کہ آہستہ آہستہ حماس کی صلاحیت اور اس کے راہنماؤں کو ختم کردیں گے، یرغمالیوں کی رہائی کے نئے معاہدے کے لیے حماس کی کوئی ڈیڈ لائن قبول نہیں۔
٭…غزہ کی جنگ کے حوالے سے اردن کے شاہ عبداللہ اور کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ اس موقع پر شاہ عبد اللہ نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کردار ادا کرے، غزہ میں انسانی بنیادوں پر زیادہ امداد بھیجنے کی ضرورت ہے۔
٭…روسی شاعروں کو یوکرین جنگ کے خلاف اشعار پڑھنے پر طویل عمر قید کی سزا سنادی گئی۔ روس کے دارالحکومت ماسکو کی ایک عدالت نے دو روسی مردوں کو گذشتہ سال یوکرین میں جنگ کے خلاف اشعار پڑھنے کے جرم میں سزا سنائی۔ رپورٹس کے مطابق ۳۳؍سالہ آرتیوم کمارڈین کو سات سال اور ۲۳؍سالہ یگور شتوبا کو ساڑھ پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دونوں افراد کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور نفرت کو ہوا دینے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ روس میں یوکرین جنگ سے اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔
٭…اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی زون اسرائیل کے کنٹرول میں ہونا چاہیے۔ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ تیرھویں ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ہفتے کو نیوز کانفرنس میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ جنگ مزید کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔اگر اسرائیل غزہ کے سرحدی زون کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے تو یہ عملاً ۲۰۰۵ء میں اسرائیل کی غزہ سے اپنی فوج واپس بلانے سے پہلے کی صورتِ حال پر واپسی ہو گی اور یہ زمینی پٹی کئی برسوں تک حماس کے زیرِ انتظام رہنے کے بعد ایک بار پھر اسرائیل کے کنٹرول میں آ جائے گی۔