فلسطین کے مظلومین کے لیے جماعت احمدیہ مالٹا کی عاجزانہ مساعی
فلسطین میں جاری مظالم کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی راہنمائی اور خطبات جمعہ کی روشنی میں جماعت احمدیہ مالٹا کو جس مساعی کی توفیق ملی اس میں چیریٹی ایونٹ میں شمولیت، اخبارات میں مضامین ، ریڈیو اور ٹیلیویژن انٹرویوز شامل ہیں۔
٭…تین مقامی اخبارات میں کُل چار مضامین لکھنے کی توفیق ملی۔
٭…ٹیلیویژن پر چار اور ریڈیو پر ایک انٹرویو دیا گیا جن کا کُل دورانیہ ۱۳۰؍ منٹ سے زائد ہے۔
٭…جماعتی تبلیغی رسالہ Id-Dawl میں تفصیلی مضمون بعنوان In war, no one wins (جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہوتی) شائع کیا۔
جنگ کے آغاز کے چند روز بعد مورخہ ۱۸؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو ٹیلیویژن پر ایک تفصیلی انٹرویو دینے کا موقع ملا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ اس جنگ کے بارے میں اظہارِ خیال کی توفیق ملی۔
’’Justice, peace and security‘‘ (’’انصاف، امن اور امان‘‘) کے عنوان پر مالٹا کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے انگریزی اخبار دی ٹائمز میں مضمون لکھا جو کہ ۲۰؍ اکتوبر کو شائع ہوا۔ یہ مضمون حضور انور کے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۳؍ اکتوبر کی روشنی میں لکھا گیا۔
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کے خطبات جمعہ مورخہ ۱۳ اور ۲۰؍ اکتوبر میں فلسطین سے متعلق حصہ کا انگریزی ترجمہ مالٹا میں فلسطین کے سفیراور دوسرے عرب دوستوں کو بھیجا گیا۔ اسی طرح مقامی جماعتی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی سعی کی گئی۔
سالانہ نیشنل کتاب میلہ منعقدہ ۱۸ تا ۲۲؍ اکتوبر کے موقع پر لوگوں کے ساتھ موجودہ جنگ کے بارہ میں بات کرنے کا موقع ملا اور حضو رانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات پر مشتمل مالٹی زبان میں شائع کی جانے والی بعض کتب تقسیم کرنے کی توفیق ملی۔
مورخہ ۹؍ نومبر کو ’’Forgiveness, Reconciliation and Islam‘‘ (عفو و درگذر اور مفاہمت کے متعلق اسلامی تعلیمات)کے عنوان پر چرچ کے ایک ٹیلیویژن پروگرام میں انٹرویو دیا جس کے میزبان پادری صاحب کے علاوہ دو پادری صاحبان آن لائن شامل تھے۔ جب ان کے سامنے اسلامی تعلیمات پیش کیں اور فتح مکہ کے حوالہ سے سیرت النبی ﷺ واقعاتی رنگ میں پیش کی تو یہ سب کچھ ان کے لیے بہت حیران کن تھا اور کہنے لگے کہ ہمیں آج ان باتوں کا علم ہوا ہے کہ اسلام کس قدر معافی و درگزر کو پسند کرتا ہے اور اسلامی تعلیم فطرت کے عین مطابق ہے۔
مورخہ ۱۰؍ نومبر کو غزہ کی خوفناک صورت حال کے عنوان پر ایک ٹیلیویژن انٹرویو دیا۔
دنیا میں ظلم و ستم، انتقام اور دعا کا ہتھیار کے عنوان پر ایک روزنامہ مالٹی اخبار میں مضمون لکھا جو ۱۱؍ نومبر کو شائع ہوا۔
۱۵؍ نومبر کو مصیبت اور جنگ کی صورت میں دعا کا ہتھیار کے عنوان پر ٹیلیویژن پر انٹرویو دیا۔
مورخہ ۲۶؍ نومبر کو جنگ کے نتیجہ میں مزید جنگیں ہوتی ہیں کے عنوان پر مالٹی زبان میں مالٹا کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ہفت روزہ مالٹی اخبار میں مضمون شائع ہوا۔
غزہ چیریٹی ایونٹ: ۲۵ اور ۲۶؍نومبر کو دو فلاحی تنظیموں نے فلسطینی بچوں کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے ایک چیریٹی بازار کا انعقاد کیا۔ جماعت احمدیہ مالٹا نے اس میں بھرپور حصہ لیا اور کھانےاور کپڑوں کا سٹال لگایا اور اس سے وصول ہونے والی ساری آمدنی فلسطین کے بچوں کے لیے عطیہ کی گئی۔
PRAYERS FOR PEACE: اس چیریٹی ایونٹ کی افتتاحی تقریب میں خاکسار (مبلغ سلسلہ) کو قرآنی دعائیں مع انگریزی ترجمہ کے پیش کرنے کی سعادت ملی۔ اس موقع پر افراد جماعت نے جماعتی شرٹس پہن رکھی تھیں جن پر جماعت کا نام اور ماٹو درج تھا۔ مالٹا کی سابقہ صدر مملکت میری لوئیس کولیروپریکا صاحبہ بھی مدعو تھیں۔ انہوں نے جماعتی سٹال کا دورہ کیا اور جماعت کی کاوشوں کو اور جماعت کے امن کے پیغام اور ماٹو ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کو بہت سراہا اور کہنے لگیں یہ وہ پیغام ہے جس کی دنیا کو اشد ضرورت ہے۔
مورخہ ۲؍ دسمبر کو یونیورسٹی آف مالٹا کے ریڈیو پر پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔ مورخہ ۱۶؍ دسمبر کو ایک مالٹی اخبار میں’’محبت سب کے لیے ، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کے عنوان پر مضمون لکھا کہ قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ نفرت کو محبت اور جنگ کو امن سے بدلا جائے۔
(رپورٹ: لئیق احمد عاطف۔ مبلغ سلسلہ و صدر جماعت مالٹا)