خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری سے چوبیس گھنٹوں میں ۱۱۳؍فلسطینی مارےگئے اور ۲۵۰؍فلسطینی زخمی ہوئے۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ۷؍اکتوبر سے اب تک ۲۲؍ہزار ۸۳۵؍فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ اسرائیلی حملوں سے ۵۸؍ہزار ۴۱۶؍فلسطینی زخمی ہیں۔
٭…لبنان اسرائیل سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فوج میں جاری جھڑپوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کو دھمکی دی ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے چند ماہ میں جو کچھ سیکھا حزب اللہ کو اس سے سبق لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی جنگجو بچ نہیں پائے گا۔ ہم سفارتی حل بھی نکالیں گے اگر ایسا نہ ہوا تو دوسرا راستہ اپنائیں گے۔
٭…اسرائیلی وزیر کے مطابق اسرائیل کے شمالی علاقے میں شہری اپنے گھروں میں واپس نہیں آسکتے۔ اسرائیلی وزیر بینی گینٹز کے مطابق لبنان کے ساتھ موجودہ کشیدہ صورتحال کا فوری حل ضروری ہے۔ اسرائیلی وزیر کے مطابق اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ سفارتی حل میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر کے مطابق سفارتی حل نہیں نکلتا تو اسرائیلی فوج اس خطرے کو ختم کر دے گی۔
٭بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے جاری پولنگ کے دوران چٹاگانگ میں پولیس اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد بنگلہ دیش میں پولنگ جاری ہے، اپوزیشن کارکنان نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی۔ اپوزیشن کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شاٹ گن سے فائرنگ بھی کی ہے۔ بنگلہ دیش میں اپوزیشن نے انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔دارالحکومت ڈھاکہ میں الیکشن سے پہلے پُر تشدد واقعات کے دوران پانچ سکولوں اور چار پولنگ بوتھ جلا دیے گئے۔
٭…اسرائیلی وزارتِ دفاع کی جانب سے سوشل میڈیا پر غزہ پر کیا گیا طنز اسی کو مہنگا پڑ گیا۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع نے مفت پارکنگ، ایک سوئمنگ پول، انٹرنیٹ اور سرنگوں کے الفاظ استعمال کر کے غزہ کی پٹی میں ایک مشہور لگژری ہوٹل کا دورہ کرنے کا طنزیہ ٹوئٹ کیا۔ غزہ کے ساحل پر یہ ہوٹل تو موجود ہے لیکن اب یہ اسرائیلی بم باری کی وجہ سے ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ حال ہی میں ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ہوٹل کے کچھ حصوں پر بم باری کرتے دکھایا گیا تھا۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع کی اس طنزیہ پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین خوب تنقید کر رہے ہیں۔
٭…سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی سینیٹرز کی ملاقات ہوئی ہے۔ محمد بن سلمان سے امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مارک وارنر کی بھی ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون کے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
٭…سابق امریکی صدر باراک اوباما نے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کرکے ریپبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑھتی مقبولیت پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ باراک اوباما نے دوبارہ صدارت کے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن سے اہم ملاقات کے دوران انتخابی مہم کو جارحانہ بنانے اور بہتر معاونین رکھنے کا مشورہ دے دیا۔ اوباما نے بائیڈن پر واضح کردیا کہ اگر انتخابی مہم میں جان نہ ڈالی تو ٹرمپ کے جیتنے کا امکان بڑھتا چلا جائے گا۔ سابق صدر اوباما کے دور میں جوبائیڈن امریکہ کے نائب صدر تھے، بائیڈن کی جیت میں اوباما نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
٭…عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے ایران کے شہر کرمان میں دھماکوں پر اظہار افسوس کیا ہے۔پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ دکھ کے اس وقت میں ایرانی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ کرمان دہشت گرد حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ عیسائیوں کے مذہبی پیشوا نے یہ بھی کہا کہ ہماری ہمدردیاں کرمان سانحے کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔ ایران کے شہر کرمان میں بدھ کو دو دھماکوں میں سو سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
٭…اسرائیل اور حماس کے مابین اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ خطے کے اپنے چوتھے دورے پر اردن پہنچے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی اتوار کو اسرائیل کا دورہ کیا۔بلنکن نے کہاکہ خطے کے لوگوں کی اکثریت میں واضح طور پر ایک ایسے مستقبل کی شدید خواہش ہے، جو امن، سلامتی اور تنازعات میں کمی پر مبنی ہو۔ دوسری جانب پر حماس راہنما اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ بلنکن دورے میں اسرائیلی جارحیت ختم کروانے پر توجہ رکھیں، امید ہے بلنکن نے پچھلے تین ماہ کے واقعات سے سبق سیکھا ہوگا۔ حماس راہنما کا مزید کہنا ہے کہ بلنکن فلسطینیوں کی تمام سرزمین سے اسرائیلی قبضہ ختم کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی امریکی حمایت غزہ کے لوگوں کے قتل عام کی وجہ بنی، امریکی حمایت پر اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کیے۔
٭…اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ یورپی یونین کو اپنی مشترکہ فوج تشکیل دینی چاہیے، جو امن قائم کرنے اور تنازعات کو روکنے میں کردار ادا کر سکے۔ کیا یورپی یونین کا ’شینگن فوج‘ بنانے کا منصوبہ قابل عمل ہے؟اطالوی وزیر خارجہ تاجانی نے ملکی اخبار ’لا سٹامپا‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دفاع کے حوالے سے قریبی یورپی تعاون ان کی اوّلین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ اتوار کے روز شائع ہونے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا،کہ اگر ہم دنیا میں امن کے رکھوالے بننا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک مشترکہ یورپی فوج کی ضرورت ہے۔ یورپی خارجہ پالیسی کو مئوثر بنانے کے لیے یہ ایک بنیادی شرط ہے۔