متفرق شعراء
ان کی نصرت کو ملائک ہیں اترنے والے
جو بھروسا فقط اللہ پہ ہیں کرنے والے
ان کی نصرت کو ملائک ہیں اترنے والے
ہوہ بھٹکتے ہوئے رہ جاتے ہیں صحراؤں میں
کارواں سے رہِ منزل میں بچھڑنے والے
ان سفینوں کا مقدّر ہے تباہی جو ہوں
ناخدا راہِ محبت میں بدلنے والے
ہم نے دیکھا ہے حوادث میں گھرے رہتے ہیں
کوچۂ یار سے بے فیض نکلنے والے
وقت آتا ہے کہ مٹنے کو ہیں سب نقشِ کہن
اور نئے نقشے جہاں کے ہیں ابھرنے والے
مردِ میدان وہی لوگ ہوا کرتے ہیں
رزم گاہوں میں جو ہوں گِر کے سنبھلنے والے
سر کچل سکتے ہیں عفریتوں کا، شیطانوں کا
خود پسندی کو، تکبر کو کچلنے والے
مت ستاؤ کہ سہارا ہے ہمیں مالک کا
مت ڈراؤ کہ نہیں ہم کبھی ڈرنے والے
بیٹھ جاؤ ظفرؔ اس در پہ رما کر دُھونی
بس اسی در سے مقدر ہیں سنورنے والے
(مبارک احمد ظفؔر)