اسلامی بہشت … دنیا کے ایمان اور عمل کا ایک ظل ہے
خدا نے بہشت کی خوبیاں اس پیرایہ میں بیان کی ہیں جو عرب کے لوگوں کو چیزیں دل پسند تھیں وہی بیان کردی ہیں تا اس طرح پر ان کے دل اس طرف مائل ہو جائیں۔ اور دراصل وہ چیزیں اَور ہیں یہی چیزیں نہیں۔ مگر ضرور تھا کہ ایسا بیان کیا جاتا تا کہ دل مائل کیے جائیں۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ۴۲۴)
اسلامی بہشت کی یہی حقیقت ہے کہ وہ اس دنیا کے ایمان اور عمل کا ایک ظل ہے وہ کوئی نئی چیز نہیں جو باہر سے آ کر انسان کو ملے گی بلکہ انسان کی بہشت انسان کے اندر ہی سے نکلتی ہے اور ہر ایک کی بہشت اُسی کا ایمان اور اُسی کے اعمال صالحہ ہیں جن کی اِسی دنیا میں لذت شروع ہو جاتی ہےا ور پوشیدہ طور پر ایمان اور اعمال کے باغ نظر آتے ہیں اور نہریں بھی دکھائی دیتی ہیں لیکن عالم آخرت میں یہی باغ کھلے طور پر محسوس ہوں گے۔ خدا کی پاک تعلیم ہمیں یہی بتلاتی ہے کہ سچا اور پاک اور مستحکم اور کامل ایمان جو خدا اور اس کی ذات اور اس کی صفات اور اس کے ارادوں کے متعلق ہو وہ بہشت خوش نما اور باروَر درخت ہے اور اعمال صالحہ اس بہشت کی نہریں ہیں۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحہ ۳۹۰)
کیا زندگی کا ذوق اگر وہ نہیں ملا
لعنت ہے اَیسے جینے پہ گر اُس سے ہیں جُدا
اس رُخ کو دیکھنا ہی تو ہے اصل مُدّعا
جنّت بھی ہے یہی کہ ملے یارِ آشنا
(نصرۃ الحق، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۱۳-۱۴)