کیوں؟
پیارے بچو! ایک دلچسپ سوال کے ساتھ پھرحاضر ہیں۔ آج کا سوال ہے کہ
پرندے کیوں اُڑتے ہیں ؟
اللہ تعالیٰ سورۃ الملک کی آیت نمبر20 میں فرماتا ہے۔’’کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر پَر پھیلاتے اور سمیٹتے ہوئے نہیں دیکھا۔ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں روکے رکھے۔ یقیناً وہ ہر چیز پر گہری نظر رکھتا ہے۔‘‘
اڑان یا پرواز (Bird flight) عمومًا پرندوں کی ان حرکات کو کہا جاتا ہے، جن کی مدد سے وہ آسمانوں میں، کھلی ہوا اور اسی طرح سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل ہوتے ہیں۔ پرندوں کی ساخت خصوصیت کے ساتھ ایسے اصولوں کے مطابق کی گئی ہے کہ وہ فضا میں اُڑ سکیں اور یہ محض اتفاقی حادثہ نہیں۔ بعض شکاری پرندوں کی رفتار ہوا میں 200میل فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے اور ان کی ساخت ایسی ہے کہ اس رفتار کا ان کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ ہوا چونچ اور سر سے ٹکرا کر چاروںطرف پھیل جاتی ہے اور اسی تیز رفتاری کے ساتھ وہ اُڑت اُڑتے شکار بھی کر لیتے ہیں۔
پیارے بچو!اللہ تعالیٰ نے پرندوں کے پروں اور ان کی دم کی ساخت میں کچھ ایسا توازن قائم کیا ہے کہ نہ زمین کی کشش ثقل انہیں اپنی طرف کھینچتی ہے اور نہ ہوا کی لطافت انہیں نیچے گراتی ہے اور فضا میں بےتکلف تیرتے پھرتے ہیں۔ پرندے جب اڑنے لگتے ہیں تو اپنے پروں کو پھڑپھڑاتے اور پھیلاتے ہیں۔ پھر جب فضا میں پہنچ جاتے ہیں تو ضروری نہیں کہ وہ ہر وقت پروں کو پھیلائے رکھیں۔ وہ انہیں بند بھی کر لیتے ہیں لیکن پھر بھی گرتے نہیں۔ انسان نے پرندوں کی اڑان اور ان کی ساخت میں غورو فکر کر کے ہوائی جہاز کو ایجاد کیا ہے۔
بعض پرندے پَر پھڑپھڑانے کی نسبت Glider کی مانندتیز رفتاری سے پرواز کرتے ہیں اور کچھ اُونچائی پر پہنچنے کے بعد Glider کی طرح تیزرفتاری اِختیار کرتے ہیں،یعنی عقاب اور گدھ۔ Glider کی طرح تیزرفتاراُڑنے والے پرندوں کا بادشاہ Albatrossکہلاتا ہے جو جنوبی سمندروں پر نظر آتا ہے۔
بچو! ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ پرندوں کو وی (V) کی شکل بناکر بھی اڑتے دیکھا ہے آخر پرندے ایسا کیوں کرتے ہیں ؟
سائنسی تحقیق کے مطابق پرندے جوں جوں وہ بڑے ہوتے ہیں اور جھنڈ میں رہنے لگتے ہیں، وہ ایسا کرنا سیکھ جاتے ہیں لیکن سائنسی تحقیق کے مطابق Vکی شکل بناکر اڑنےکی دو وجوہات ہیں:
پہلی یہ کہVکی صورت میں پرندے آسانی سے پرواز کر پاتے ہیں اور آپس میں ٹکراتے بھی نہیں۔دوسری وجہ یہ بیان کی جاتی ہے، کہ پرندوں کا ایک مخصوص راہنما (Leader) ہوتا ہے جو دیگر پرندوں کی راہنمائی اور گائیڈ کرتا ہے اور باقی پرندے اس کی اقتدا کرتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ Migratory birds (ہجرت کرنے والے پرندے)طویل سفر کی وجہ سے عموما ًپرواز کے وقت ایسی شکل اختیار کرتے ہیں جس سے ہوا کو کاٹنا آسان ہو جاتا ہے، اور ساتھ میں پرواز کر رہے پرندوں کو اڑتے رہنے میں آسانی ہوتی ہے۔مزید یہ بھی کہنا ہے کہ پرندوں کے اندر ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی ضد نہیں ہوتی ہے، ان میں جو پرندہ زیادہ صحت مند اور مستعد(چُست) ہوتا ہے وہ آگے بڑھ جاتا ہے اور باقی پرندے اس کے پیچھے پرواز کرتے ہیں اورپھر جب وہ تھک جاتا ہے تو کوئی دوسرا آگے بڑھ جاتا ہے اور وہ پیچھے ہو جاتا ہے۔
امیدہے کہ آپ کو آج کا سوال پسند آیا ہوگا۔ ہمیں مزید سوالات کا انتظار رہے گا۔
آپ کا بھائی اسامہ!