نبی اکرمﷺ نے جانوروں پر بھی رحم کا سلوک فرمانے کی تلقین فرمائی
رسول اللہ ﷺ کے رحمة للعالمین ہونے کا ذکر فرماتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ فرماتے ہیں کہ
اب دیکھیں جانوروں سے کس طرح کے سلوک کی آپؐ تلقین فرماتے ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے حضرت ابوامامہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو رحم کرے خواہ کسی ذبح کئے جانے والے جانور پر ہی ہو، اللہ قیامت کے دن اس کے ساتھ رحم کا سلوک فرمائے گا۔
جانور کو ذبح کرتے وقت بھی رحم کا تقاضا ہے کہ تیز چھری ہو، تکلیف نہ ہو۔ اور جلدی سے پھیری جائے۔
پھرایک روایت میں آتا ہے معاویہ بن قرّہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ! مَیں بھیڑ کو جب ذبح کرتا ہوں تو مَیں اس پر رحم کرتا ہوں۔ جس پر آپؐ نے فرمایا : اگر تو نے اس پر رحم کیا تو اللہ بھی تم سے رحم کا سلوک کرے گا۔ یہ بات آپؐ نے دو مرتبہ کہی۔
جانوروں کے ساتھ رحم کے سلوک کی کتنی اہمیت ہے۔ایک روایت میں آتا ہے کہ نبی کریمﷺ نے ایک سفر میں ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو ایک شخص نے ایک پرندے کے گھونسلے سے انڈے اٹھا لئے تو جہاں رسول اللہﷺ تشریف فرما تھے آپؐ کے اوپر آ کر اس پرندے نے پھڑپھڑانا شروع کر دیا۔ آپؐ نے اپنے ساتھیوں (صحابہ) سے پوچھا کہ کسی نے اس پرندے کے انڈے اٹھا لئے ہیں؟ انڈے اٹھا کے تکلیف دی ہے؟ تو ایک شخص نے کہا: ہاں یا رسول اللہ !مَیں ہوں جس نے اس کا انڈا اٹھایا ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اس پرندے کے ساتھ رحم کا سلوک کرتے ہوئے اس انڈے کو واپس رکھ دو۔
پھر اسی طرح ایک اونٹنی کا قصہ آتا ہے۔ آپؐ نے اس کی آنکھوں میں ایسی چیز دیکھی جس پر آپؐ نے فرمایا: اس پر ضرورت سے زائد بوجھ لادا جاتا ہے۔ اس پر اس کے مالک کو منع کیا۔
تو جانوروں پر بھی رحم کا سلوک فرمانے کی آپؐ نے تلقین فرمائی کہ اللہ تعالیٰ پھر اس وجہ سے تم سے رحم کا سلوک فرمائے گا۔(خطبہ جمعہ 26؍ جنوری 2007ء)
(مشکل الفاظ کے معانی: رحمة للعالمین: تمام جہانوں کے لیے رحمت۔لادنا:جانور، گاڑی، چھکڑے یا آدمی وغیرہ پربہت سابوجھ رکھنا، پَھڑْپَھڑانا:ہوا میں حرکت کرنا، تڑپنا، ہاتھ پاؤں ہلانا، بے قرار ہونا)