متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (معدہ کے متعلق نمبر۱۱) (قسط ۵۴)

(ڈاکٹرحافظ کرامت اللہ ظفر)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

لیک کینائینم

Lac caninum

بعض مریضوں کو کھانے کی نالی میں فالج ہوجاتا ہے اور وہ کوئی ٹھوس چیز نگل نہیں سکتے۔ بعض بچوں میں فالجی کیفیت تو نہیں ہوتی لیکن اس نظام میں کمزوری کی وجہ سے ٹھوس چیزیں نگلنے کی طاقت ہی نہیں رہتی۔ اس علامت میں لیک کینائینم بہت مفید ہے مگر اس کا تعلق صرف عضلات کے فالج سے ہے دوسری کمزوریوں سے نہیں۔ (صفحہ۵۲۸)

لیک ڈیفلوریٹم

Lac defloratum

لیک ڈیف ان بچوں کے لیے بہت مفید ہے جنہیں دودھ سے الرجی ہوتی ہے۔ وہ دودھ ہضم نہیں کرسکتے اور انہیں اسہال وغیرہ شروع ہوجاتے ہیں۔ (صفحہ۵۳۱)

وہ مریض جنہیں دودھ سے نفرت ہو یا ان کی تکلیفیں دودھ پینے سے بڑھ جائیں، متلی، قے، سر درد، ڈکار،معدہ میں ہوا وغیرہ پیدا ہونے لگے تو اس قسم کی سب علامتوں میں لیک ڈیف کی ایک لاکھ میں ایک خوراک ہی کافی کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔بعض دفعہ اسے کچھ عرصہ بعد دوہرانا پڑتا ہے۔ اگر دو خوراکوں کے بعد بھی کوئی فرق نہ پڑے تو پھر اس دوا کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے۔ اگر اس نے فائدہ دینا ہوتو فوراً دیتی ہے ورنہ بالکل اثر نہیں کرتی۔ پہلی خوراک سے افاقہ ہو لیکن علامتیں جلد واپس آجائیں تو ایک ہفتہ کے بعد دوسری خوراک دے دیں۔(صفحہ۵۳۳)

لیک ڈیف حمل کی متلی میں بھی بہت مفید دوا ہے۔ (صفحہ۵۳۵)

اگر کسی عورت کو دودھ سے نفرت نہ بھی ہو مگر اسے دوران حمل دودھ ہضم نہ ہوتا ہو تو اس کی حمل کی متلی کو بھی خدا کے فضل سے یہ دوا ٹھیک کردیتی ہے۔ اس میں معدہ کی ان تمام بیماریوں کی علامتیں پائی جاتی ہیں جو دودھ ہضم نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ دود ھ ہضم نہ ہونے کے نتیجہ میں یا مرغن غذاؤں کے استعمال سے نظام ہضم میں خرابی ہوجائے تو عموماً پلسٹیلا استعمال کی جاتی ہے مگر پلسٹیلا کا مزاج بہت گرم اور لیک ڈیف کا بہت ٹھنڈا ہوتا ہے اوریہی علامت ان دونوں کو ممتاز کرتی ہے۔ (صفحہ۵۳۵)

لیک ڈیف کا مریض سوتے ہوئے دانت آپس میں کٹکٹاتا ہے۔ اگر پیٹ میں کیڑے ہوں تو بچے سوتے میں رگڑتے ہیں یا جبڑوں میں سوجن ہوجائے تو اس کے نتیجہ میں بھی بچہ دانت کٹکٹاتا ہے۔ اسی طرح معدہ کی خرابی خواہ پیٹ میں کیڑے نہ بھی ہوں لیکن دودھ ہضم نہ ہوتو تب بھی بچہ دانت کٹکٹاتا ہے۔ (صفحہ۵۳۶)

اگر پیٹ میں کیڑے ہوں تو بچے کی ناک کے اوپر سخت کھجلی ہوتی ہے اور کنارے زرد ہوجاتے ہیں۔ ہونٹوں کے کناروں پر بھی زردی پائی جاتی ہے۔دوسری علامت یہ ہے کہ مریض سخت بھوک محسوس کرتا ہے۔ان دونوں علامتوں میں سائنا (Cina)چوٹی کی دوا سمجھی جاتی ہے اور سباڈیلا (Sabadillah)بھی بہت مفید ہے۔ (صفحہ۵۳۶)

لیک ڈیف میں تیسری علامت متلی کی ہے۔ جس کے ساتھ قے کا رجحان نہیں ہوتا اور قے شاذ کے طور پر ہوتی ہے اس لحاظ سے یہ اپی کاک سےمشابہ ہے مگر اپی کاک میں قے کا رجحان نسبتاً زیادہ ہے۔ (صفحہ۵۳۶)

لیکیسس

Lachesis

(سیاہ پھن دار سانپ ’’سروکو کو‘‘ کا زہر)

بعض اوقات یرقان مزمن شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ایسی صورت میں لیکیسس بہت کام آنے والی دوا ہے۔لیکیسس کی ایک علامت یہ ہے کہ یرقان ہوجائے تو اس کے ساتھ متلی بھی ہوتی ہے۔چیلی ڈونیم میں یرقان اور متلی کی علامات اکٹھی ملتی ہیں۔ اسی طرح اپی کاک میں بھی مفید ہے لیکن یہ یرقان کے لیے اتنی طاقتور دوا نہیں ہے۔ ہاں بعض صورتوں میں معمولی فائدہ دیتی ہے۔ اگر یرقان کے ساتھ لیکیسس کی عمومی علامتیں بھی پائیںاور متلی بھی ہوتو یہ بہت اچھا کام کرتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پتہ کی پتھری میں بھی اگر لیکیسس کی دیگر علامات موجود ہوں تو فائدہ مند ثابت ہوگی۔ (صفحہ۵۵۰)

لیکیسس پیٹ کی ہوا کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے مریض کا پیٹ ہوا سے تن جاتا ہے۔ اگر یہ معلوم کر لیا جائےکہ مریض کا مزاج کس دوا کا مطالبہ کرتا ہے تو صحیح معنوں میں اس کی مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔سرد موسم میں مریض بہت ٹھنڈا ہو اور پیٹ میں ہوا بھی ہوجائے تو سورائنم مفید ہے۔رکی ہوئی ہوائیں جاری ہوجاتی ہیں لیکن ان میں سخت بدبو ہوتی ہے۔ لیکیسس میں بھی ہوا خارج ہونے سے پیٹ کا تناؤ کم ہوجاتا ہے لیکن ہوا میں بدبو نہیں ہوتی۔(صفحہ۵۵۲)

لیکٹک ایسڈ

Lacticum acidum

لیکٹک ایسڈ صبح کی متلی میں بہت مفید ہے خواہ یہ متلی حمل کی ہو یا ذیابیطس کی وجہ سے۔ لیکٹک ایسڈ میں متلی کو کچھ کھا لینے سے آرام ملتا ہے۔کھانے کی نالی میں نیچے کی طرف سے تنگی کا احساس ہوتا ہے جیسے کوئی گولہ پھنسا ہو جسے مریض ہر وقت نگلنے کی کوشش کرتا ہے۔ (صفحہ۵۵۳)

لاروسیراسس

Laurocerasus

(Cherry-laurel)

لاروسیراسس کے مریض کو سردی بہت لگتی ہے، بیرونی ذریعہ سے گرمی پہنچانے سے بھی سردی کا احساس کم نہیں ہوتا۔ بعض اوقات معدے میں شدید درداٹھتا ہے جس کی وجہ سے مریض بات بھی نہیں کر سکتا۔ (صفحہ۵۵۶)

سر میں شدید درد کے ساتھ پیشانی میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ شدید پیاس لگتی ہے، بھوک ختم ہوجاتی ہے۔ معدے میں سکڑن اور شدید درد، اسہال سبزی مائل اور پانی کی طرح پتلے ہوتے ہیں جن کے ساتھ پیٹ میں مروڑ اٹھتا ہے۔ (صفحہ۵۵۶۔۵۵۷)

للیئم ٹگرینم

Lilium tigrinum

(Tigor lily)

للیئم ٹگ میں معدہ میں ہوا بھی ہوتی ہے،بوجھل پن کا احساس مگر بھوک بہت لگتی ہے۔ مریض گوشت کھانے کی خواہش زیادہ محسوس کرتا ہے۔ شدید پیاس لگتی ہے۔ بار بار پیشاب آتا ہے جو مقدار میں کم، گرم اور دودھیا رنگ کا ہوتا ہے۔ (صفحہ۵۶۷)

میگنیشیا کارب

Magnesia carbonica

(Carbonate of magnesia)

میگنیشیا کارب کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ فضلے کا رنگ مٹی کی طرح ہوجاتا ہے اور اس میں سخت بدبو ہوتی ہے۔ یہ جگر کی خرابی کی علامت ہے۔ بہت کھل کر اجابت ہوتی ہے جو ٹکڑوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ اور پانی پر تیرتی ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے کینسر میں بھی اجابت پانی پر تیرتی رہتی ہے اور ڈوبتی نہیں کیونکہ اس میں گیس ملی ہوئی ہوتی ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ جس شخص کی اجابت ہلکی ہوکر تیرے اسے ضرور کینسر ہی ہوگا۔ اس لیے خواہ مخواہ وہموں میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔ کینسر کی دوسری علامتیں ہوتو علاج کی فکر کرنی چاہیے۔ میگنیشیا کارب میں اجابت کا رنگ بعض دفعہ سبزی مائل بھی ہوجاتا ہے۔ اس کی سب بیماریوں میں خشکی پائی جاتی ہے اور معدے میں کھٹاس ہوتی ہے۔ (صفحہ۵۷۰)

ملیریا آفیشی نیلس

Malaria officinalis

یہ دوا ملیریا بخار اور اس کے بد اثرات میں مفید ہے۔ سر درد، متلی، جسم میں دردیں۔ معدے میں بے چینی اس کی خاص علامات ہیں۔یہ صرف ملیریا میں ہی نہیں بلکہ اس سے ملتے جلتے بخاروں کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔(صفحہ۵۷۵)

مینگینم

Manganum aceticum

(Manganese acetate)

بخار کے ساتھ پھوڑے نکلیں تو بھی مینگینم مفید ہے۔ معدے کی ہر قسم کی تکلیفوں میں کام آتی ہے۔ خصوصاً اگر بھوک مٹ جائے اور کھانے پینے کی خواہش بالکل ختم ہوجائے تو اسے بحال کر دیتی ہے۔ اس کے پیٹ درد میں آگے جھکنے سے آرام آتا ہے۔یہ کولو سنتھ (Colocynthis) کی بھی علامت ہے۔ اس کے مریض میں معدے کی کوئی نہ کوئی تکلیف ضرور رہتی ہے۔ قبض ہوگی یااسہال لگ جائیں گے یا پیچش ہوجائے گی۔ معتدل حالت نہیں رہتی۔(صفحہ۵۸۰۔۵۸۱)

میڈورائینم

Medorrhinum

(The Gonorrhoeal Virus)

جگر کی خرابی کی وجہ سے پیٹ میں پانی بھر جائے تو بھی میڈورائینم مفید ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۵۸۷)

اس کی قبض کی علامت یہ ہے کہ گول اور سخت اجابت ہوتی ہے اور پیشاب گہرے رنگ کا، کم مقدار میں اور سخت بدبودار ہوتا ہے اور بہت کم آتا ہے۔ (صفحہ۵۸۷)

مرکری کے مرکبات

Mercurius

لمبی چلنے والی پیچش جس میں آؤں اور خون آرہا ہو، مرکسال دیں۔ مگر مرک کار اس وقت فائدہ دیتی ہے جب پیچش کا فوری نوعیت کا حملہ ہو اور اجابت کے باوجود درد ختم ہونے میں نہ آئے اور خون کا اخراج مسلسل ہونے لگے۔(صفحہ۵۹۵)

مرکری کے مریض کی بھوک یا تو بہت بڑھ جاتی ہے یا بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ گوشت، کافی اور چکنائی سے نفرت ہوجاتی ہے۔ مسلسل بھوک کے ساتھ کمزوری کا احساس بھی بڑھتا جاتا ہے۔ دودھ اور میٹھی چیزوں سے معدے کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ ٹھنڈی چیزیں پینے کی بہت خواہش ہوتی ہے۔ معدہ میں جلن، سوزش اور چھونے سے درد نمایاں طور پر پائے جاتے ہیں۔ ہچکی لگ جاتی ہے۔ ڈکار بھی آتے ہیں۔ معدہ میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جگر کے مقام پر سوئیاں سی چبھتی ہیں۔ دائیں طرف لیٹنے سے تکلیف بڑھتی ہے۔ پیچش اور پیٹ درد جس میں ڈنک مارنے کا احساس ہو، یہ سب علامتیں مرکری میں پائی جاتی ہیں۔ (صفحہ۵۹۸۔۵۹۹)

گرمیوں میں اچانک پیچش شروع ہوجائے تو ایکونائٹ اور اپی کاک کے علاوہ مرکری بھی مفید ہے۔ (صفحہ ۵۹۹)

عورتوں کی بیماریوں میں اکثر بیضۃ الرحم یعنی Ovary میں ڈنک دار درد ہوں اور جلن کا احساس ہو، حیض کا خون مقدار میں بہت زیادہ، پیٹ میں درد، لیکوریا جو رات کو زیادہ ہوجائے، چھیلنے والا مواد خارج ہو، صبح کے وقت متلی کا رجحان، پیشاب کرنے کے بعد خارش اور جلن جسے ٹھنڈے پانی سے دھونے سے آرام آتا ہو تو یہ عمومی علامتیں ہیں جن میں مرکسال مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ (صفحہ۵۹۹)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button