براعظم افریقہ کے دلفریب اور حیران کن صحرا
براعظم افریقہ رقبہ کے لحاظ سے کرہ ٔارض کا دوسرا بڑا براعظم ہے جس کے شمال میں بحیرہ روم، مشرق میں بحر ہند اور مغرب میں بحر اوقیانوس واقع ہے۔براعظم افریقہ کا ایک تہائی رقبہ صحراؤں پر مشمتل ہے۔ افریقہ کے شمالی اور جنوبی حصے نہایت خشک اور گرم ہیں جن کا بیشتر حصہ صحراؤں پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ علاقے موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی طویل المدت خشک سالی سے وجود میں آئے۔ یہ براعظم قدرتی خوبصورتی اور دلکش نظاروں، گھنے جنگلات، وسیع صحراؤں اور گہری وادیوں کی سرزمین ہے جس کے باسی کئی زبانیں بولتے ہیں اور یہ بہت سے جغرافیائی عجوبوں کا خزانہ ہے۔ افریقی صحراؤں میں آتش فشاں پہاڑ ، مٹی کے ٹیلے ، چاک کی چٹانیںالغرض سب کچھ ملتا ہے اورآج ہم براعظم افریقہ کے دلفریب اور حیران کن صحراؤں کے متعلق جانیں گے۔
صحرائے اعظم یا صحارا: یہ دنیا کا سب سے بڑا گرم صحرا ہے۔ جس کا رقبہ 9،000،000 مربع کلومیٹر (3،500،000 مربع میل) ہے جو تقریباً امریکہ کے کل رقبے کے برابر ہے۔ صحرائے اعظم شمالی افریقہ میں واقع ہے۔ انگریزی میں اسے Sahara کہا جاتا ہے جو دراصل عربی لفظ ’’صحرا‘‘سے ماخوذ ہے۔
یہ تقریباً ایک درجن ممالک میں پھیلا ہوا ہے جن میں الجیریا، چاڈ، مصر، لیبیا، مالی، موریطانیہ ، مراکش، نائیجر ، مغربی صحارا، سوڈان اور تیونس شامل ہیں۔ یہ صحرا یکساں نہیں۔ یہ کئی خطوں پر مشتمل ہے جن میں بارش کی شرح، درجہ حرارت، زمین اور پودوں میں فرق پایا جاتا ہے۔ اس میں آتش فشاں ، میدان، پتھریلی سطح مرتفع ، نخلستان ، طاس، ریتلے ٹیلے سب موجود ہیں۔ دریائے نیل کے علاوہ صحارا کے تمام دریا موسمی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صحارا کے پینتیس لاکھ مربع میل کے رقبے میں پچیس لاکھ انسان بستے ہیں جن کی اکثریت مصر ، ماریطانیہ، مراکش اور الجزائر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہاں رہنے والے باشندوں کی اکثریت بربر نسل سے تعلق رکھتی ہے۔
صحرائے لیبیا: یہ صحر الیبیا سے مصر اور شمال مغربی سوڈان کے علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔ شدید موسم اور دریاؤں کی غیر موجودگی کی وجہ سے یہ دنیا کے سب سے خشک اور بنجر صحراؤں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کا رقبہ چار لاکھ بیس ہزار مربع میل ہے ۔ اس میں پہاڑی سلسلے ، ریتلے میدان، سطح مرتفع ، ریت کے ٹیلے اور نخلستان ہیں۔ ایک خطہ صحرائے سیاہ کہلاتا ہے جس میں آتش فشاں پائے جاتے ہیں۔ اس کی سطح یہاں سے نکلنے والے لاوے سے بنی ہے۔
مغربی صحارا اور سفید صحر ا: صحارا کا مغربی صحر ادر یائے نیل کے مغرب میں واقع ہے اور مشرقی جانب صحرائے لیبیا تک پھیلا ہوا ہے۔ شمال میں اس کی سرحد بحیرہ روم ہے جبکہ جنوب میں سوڈان۔ صحرائے مغرب میں واقع مصر کا صحرائے سفید افریقہ میں سب سے منفرد صحرا ہے جس میں چاک کی پہاڑیاں مجسموں جیسی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ دراصل ریت کے طوفانوں اور ہواؤں سے بنی ہیں۔ کسی زمانے میں یہ ایک قدیم سمندر کی تہ تھی۔ سمندر بعد ازاں سوکھ گیا۔ مرنے والے سمندری پودوں اور جانوروں سے چٹانیں وجود میں آئیں۔ ہوائیں نرم چٹانوں کو اڑا لے گئیں اور صرف سخت چٹانیں رہ گئیں۔
صحرائے نمیب: یہ صحر اجنوبی افریقہ میں بحر اوقیانوس کے ساحلی علاقوں کے ساتھ پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ اکتیس ہزار دوصد مربع میل ہے۔ اس میں نمیبیا، انگولا اور جنوبی افریقہ کے علاقے شامل ہیں۔ جنوب میں اس کا ملاپ صحرائے کالا باری سے ہوتا ہے۔ نمیب آٹھ کروڑ برس قبل وجود میں آیا اور اسے دنیا کا سب سے قدیم صحر اخیال کیا جاتا ہے۔ اس صحرا کی تیز ہواؤں سے بہت اونچے ریت کے ٹیلے بنتے ہیں۔ سمندر کے پانی اور خشک موسم سے یہاں شدید دھند بھی پیدا ہوتی ہے جو بہت سے پودوں اور جانوروں کے لیے پانی کا ذریعہ ہے۔ یہاں پر سالانہ بارش ایک سے آٹھ انچ کے درمیان ہوتی ہے۔
نمیب کی ڈیڈولی: صحرائے نمیب کے وسط میں ناؤ کلوفٹ نیشنل پارک واقع ہے۔ اس پارک میں ایک جگہ ڈیڈ ولی یا مردہ دلدل کے نام سے جانی جاتی ہے جس میں دور قدیم کے خشک درختوں کے نشانات ملتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تقریباً ایک ہزار برس قبل مر گئے۔ اس کی مٹی دریائے Tsauchab کے سیلابوں سے بنی۔ ان سیلابوں سے یہاں پانی جمع ہو جاتا جس سےدرخت اگا کرتے تھے، پھر موسمیاتی تبدیلی ہوئی اور پانی کے ذخیرے خشک ہو گئے۔
صحرائے کا لاباری: کالا باری کارقبہ ساڑھے تین لاکھ مربع میل ہے۔ اس میں بوٹسوانا، نمیبیا اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ چونکہ یہاں چار سے بیس انچ سالانہ بارش ہوتی ہے ، اس لیے اسے نیم صحرائی علاقہ کہا جا سکتا ہے۔ اتنی بارش سے یہاں پودے، گھاس، جڑی بوٹیاں اور درخت اگ آتے ہیں۔ کالا باری میں موسم کا انحصار علاقے پر ہے۔ جنوبی اور مغربی علاقے نیم صحرائی ہیں، جبکہ شمالی اور مشرقی علاقے نیم مرطوب ہیں۔ کالاباری میں دریائے او کا وانگو بہتا ہے۔ بارشوں کے موسم میں پانی کے دوسرے غیر مستقل ذرائع بھی ہیں۔ کالا باری کی پہچان اس کے ٹیلے ہیں۔
صحرائے ڈنا کل: یہ دنیا کا نچلا اور گرم ترین مقام کہلاتا ہے۔ یہ جنوبی ارمیریا، شمال مشرقی ایتھوپیا اور شمال مغربی جبوتی میں واقع ہے۔ یہاں سالانہ ایک انچ سے بھی کم بارش ہوتی ہے اور درجہ حرارت 50 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہاں آتش فشاں ، نمک کے میدان اور لاوے کی جھیلیں موجود ہیں۔ یہ صحر اڈنا کل ڈ پریشن کے اندر واقع ہے ، جو تین ٹیکٹونک پلیٹوں کے ملنے سے بنا ہے جن سے لاوے کی جھیلیں،گرم چشمے اور دراڑیں وجود میں آئیں۔
(بحوالہhttps://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2020-06-24/24239)
(مرسلہ:’الف فضل‘)