آنحضورﷺ نے قرآنی تعلیمات کی تعمیل کے اعلیٰ ترین معیار قائم کیے
قرآن کریم میں جس طرح لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبادت کی۔ قرآن کریم میں جس طرح لکھا ہے کہ حقوق العباد ادا کرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حقوق العباد ادا کئے۔ قرآن کریم میں جن باتوں کو کرنے کا حکم دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان باتوں اور حکموں پر مکمل طور پر عمل کیا، ان کو بجا لائے، ان کی ادائیگی کی۔ قرآن نے جن باتوں سے رکنے کاحکم دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان باتوں کو ترک کیا۔ قرآن کریم نے روزوں کا حکم دیا، صدقات کا حکم دیا، زکوٰۃ کا حکم دیا۔ آپؐ نے روزوں، صدقات اور زکوٰۃ کے اعلیٰ ترین معیار قائم کر دئیے۔ قرآن کریم نے معاشرے میں لوگوں کے ساتھ نرمی کا حکم دیا تو آپؐ نے نرمی کی وہ انتہا کی جس کی مثال نہیں مل سکتی۔ اپنے جانی دشمنوں کو بھی معاف فرما دیا۔ اگر اللہ تعالیٰ نے اصلاح معاشرہ کے لئے سختی کا حکم دیا تو آپؐ نے اس کی بھی پوری اطاعت و فرمانبرداری کی۔ غرض کون سا حکم ہے قرآن کریم کا جس کی آپؐ نے نہ صرف پوری طرح بلکہ اعلیٰ ترین معیار قائم کرتے ہوئے تعمیل نہ کی ہو۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍ مارچ ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۸؍مارچ ۲۰۰۵ء)