میرا مذہب یہ نہیں ہے کہ تصویر کی حرمت قطعی ہے
میں اس بات کا سخت مخالف ہوں کہ کوئی میری تصویر کھینچے اوراس کو بت پرستوں کی طرح اپنے پاس رکھے یا شائع کرے۔ میں نے ہر گز ایسا حکم نہیں دیا کہ کوئی ایسا کرے اور مجھ سے زیادہ بت پرستی اور تصویر پرستی کا کوئی دشمن نہیں ہوگا۔ لیکن میں نے دیکھا ہے کہ آجکل یورپ کے لوگ جس شخص کی تالیف کو دیکھنا چاہیں اوّل خواہشمند ہوتے ہیں جو اُس کی تصویر دیکھیں کیونکہ یورپ کے ملک میں فراست کے علم کو بہت ترقی ہے۔ اور اکثر اُن کی محض تصویر کو دیکھ کر شناخت کرسکتے ہیں کہ ایسا مدعی صادق ہے یا کاذب۔ اور وہ لوگ بباعث ہزار ہا کوس کے فاصلہ کے مجھ تک پہنچ نہیں سکتے اور نہ میراچہرہ دیکھ سکتے ہیں لہٰذا اُس ملک کے اہل فراست بذریعہ تصویر میرے اندرونی حالات میں غور کرتے ہیں۔ کئی ایسے لوگ ہیں جو انہوں نے یورپ یا امریکہ سے میری طرف چٹھیاں لکھی ہیں اور اپنی چٹھیوں میں تحریر کیا ہے کہ ہم نے آپ کی تصویر کو غور سے دیکھا اور علم فراست کے ذریعہ سے ہمیں ماننا پڑا کہ جس کی یہ تصویر ہے وہ کاذب نہیں ہے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ۳۶۵-۳۶۶)
وَاِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات۔ اور میرا مذہب یہ نہیں ہے کہ تصویر کی حرمت قطعی ہے۔ قرآن شریف سے ثابت ہے کہ فرقہ جنّ حضرت سلیمان کےلئے تصویریں بناتے تھے اور بنی اسرائیل کے پاس مدّت تک انبیاء کی تصویریں رہیں جن میں آنحضرتﷺ کی بھی تصویر تھی اور آنحضرتﷺ کو حضرت عائشہؓ کی تصویر ایک پارچہ ریشمی پر جبرائیل علیہ السلام نے دکھلائی تھی۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ۳۶۶)