ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (معدہ کے متعلق نمبر۱۲) (قسط ۵۵)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
ملی فولیم
Millefolium
(Yerrow)
معدے میں جلن اور کھرچن کا احساس رہتا ہے۔ جگر کے مقام پر درد، متعفن ریاح، آنتوں سے جریان خون، شدید خونی پیچش اور خونی دست آتے ہیں۔ پیشاب میں بھی خون کی آمیزش ہوتی ہے۔ مثانے میں ورم اور بائیں گردے کے مقام پر درد کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۰۳)
مورگن کو
Morgon co
’’مورگن کو‘‘انتڑیوں کی مزمن بیماریوں میں بہت مفید بتائی جاتی ہے۔ اگر انتڑیوں کی تکلیف کے ساتھ پاؤں اور ٹانگوں پر سوزش اور ورم ہو، جلد بھی متاثر ہو، ذرا سی رگڑ لگنے سے خراش پیدا ہوجائے اور زخم بن جائے تو اس دوا کے مداح ڈاکٹر اس تکلیف میں بھی اسے بہت زود اثر اور مفید بتاتے ہیں۔(صفحہ۶۰۵)
میوریٹیکم ایسڈم
Muriaticum acidum
معدہ میں روز مرہ پیدا ہونے والا ہائیڈرو کلورک ایسڈ ہی ہے جس سے ہمیں ہر وقت واسطہ پڑتا ہے اور جسم میں اس کی مقدار میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ جب معدہ میں تیزابیت بڑھے تو اس بات کا امکان ہے کہ میوریٹک ایسڈ بڑھ گیا ہو یا اس کے بالکل برعکس صورت حال بھی ہوسکتی ہے۔ معدہ میں ہائیڈرو کلورک ایسڈ کم ہوجائے تو اس سے بھی تیزاب کی زیادتی کی علامات پیدا ہوسکتی ہیں کیونکہ اگر گلینڈز ہائیڈروکلورک ایسڈ بنانے کی رفتار کم کردیں تو غذا معدہ میں ہی گلنے سڑنے لگتی ہے اور ایسے فاسد تیزاب بننے لگتے ہیں جن سے پیٹ میں ہوائیں بنتی ہیں۔روز مرہ کی معمولی تیزابیت کمزوری پیدا نہیں کرتی لیکن اگر اس کا توازن بگڑ جائے یعنی ضرورت سے کم یا زیادہ ہوجائے تو وہ تکلیفیں پیدا ہوتی ہیں جنہیں ہم تیزابیت کہتے ہیں۔ بہر حال علامتیں دیکھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا۔نظام ہضم کے بگڑتے ہی ہومیو پیتھک طاقت میں میوریٹک ایسڈ دینا چاہیے کیونکہ یہ مذکورہ عدم توازن کو درست کرتا ہے۔ (صفحہ۶۰۷)
میوریٹک ایسڈ کے بعض مریض گوشت دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے لیکن اکثر مریض شوق سے گوشت کھاتے ہیں۔ بعض دفعہ شدید بھوک اور پیاس محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ۶۰۸)
میوریٹک ایسڈ کی ایک علامت یہ ہے کہ بچہ حاجت کے لیے جائے تو ساتھ آنت کا ایک حصہ باہر آجاتا ہے۔(صفحہ۶۰۹)
نیٹرم کاربونیکم
Natrum carbonicum
(Carbonate of sodium)
نیٹرم کارب کے مریض کا معدہ بہت حساس ہوتا ہے اور چھونے سے متورم محسوس ہوتا ہے۔ ٹھنڈا پانی پینے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ صبح پانچ بجے بھوک محسوس ہوتی ہے۔ نظام ہضم بہت کمزور پڑ جاتا ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اداسی کا دورہ پڑتا ہے۔ منہ کا ذائقہ کڑوا محسوس ہوتا ہے۔ دودھ پینے سے اسہال شروع ہوجاتے ہیں اور یکایک حاجت محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۱۵)
نیٹرم میوریٹیکم
Natrum muriaticum
(Sodium chloride)
نیٹرم میور میں شدید قبض ہوتی ہے یا دست شروع ہوجاتے ہیں۔ نیٹرم میور میں بھوک کی زیادتی کے باوجود مریض دبلا پتلا اور لاغر ہوتا ہے۔ معدہ کی جلن کے ساتھ دل بھی دھڑکتا ہے۔ کھانا کھاتے ہوئے پسینہ آتا ہے۔ نمک کھانے کی بے حد خواہش ہوتی ہے۔ خالی پیٹ بہتر محسوس کرتا ہے۔ کھانے کے بعد جلن اور تیزابیت زیادہ اور منہ سے پانی آنے لگتا ہے۔ (صفحہ۶۲۲)
نیٹرم فاسفوریکم
Natrum phosphoricum
(Phosphate of sodium)
تیزاب کی زیادتی کی وجہ سے معدے میں السر ہو اور پھوڑے کا سا درد ہو اور سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتو نیٹرم فاس کام آسکتی ہے۔ اسہال کا قبض سے بدلنا دواؤں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اگر ایسے مریض کا مزاج نیٹرم فاس سے ملتا ہو تو نیٹرم فاس بھی اس تکلیف کا ازالہ کرسکتی ہے۔پیٹ میں کیڑے بھی اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ (صفحہ۶۳۰)
نیٹرم سلفیوریکم
Natrum sulphuricum
اگر معدے میں ہوا بند ہو اور شدید بل پڑیں یا پیٹ کے غدود بڑے ہو کر گلٹیاں بن جائیں تو اس میں بھی نیٹرم سلف مفید ہے۔گرمی کی وجہ سے اچانک اسہال شروع ہوجائیں جن کا رنگ سبزی مائل ہو، پچکاری کی طرح آئیں اور مقدار میں بہت زیادہ اور متعفن ہوں تو اور بہت سی دواؤں کے علاوہ نیٹرم سلف بھی دوا ہوسکتی ہے۔ (صفحہ۶۳۵)
نکس وامیکا
Nux vomica
(Poison nut)
بعض لوگوں کو چاول یا گوشت کھانے سے الرجی ہوجاتی ہے۔ معدہ کی تیزابیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ نکس وامیکا دینے سے اللہ کے فضل سے بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔ چاولوں کی الرجی دور کرنے کے سلسلہ میں نکس وامیکا کا کوئی ذکر نہیں ملتا لیکن میں نے اس کی بعض علامتوں کی وجہ سے اسے ایسے مریضوں پر استعمال کیا ہے۔ اِلَّا ماشاء اللہ،یہ چاولوں سے پیدا ہونے والی الرجی کو اکثر دور کر دیتی ہے۔(صفحہ۶۳۸)
نظام ہضم میں خرابی کی وجہ سے معدہ میں تیزابیت پیدا ہونے لگے تو مریض کا مزاج چڑچڑا ہوجاتا ہے اور وہ بہت جلد غصے میں آجاتا ہے۔ ایسے مریض عموما ً دبلے پتلے ہوتے ہیں۔ بعض صورتوں میں موٹے لوگ بھی معدہ کی تیزابیت کا شکار ہوتے ہیں۔ان کے لیے کئی اور دوائیں مفید ہیں۔ نکس وامیکا ایسے دبلے پتلے نسبتاً نوکیلے مریضوں کی دوا ہے جو غصیلے اور چڑچڑے ہوتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی بعض خاص عادات ہوتی ہیں جو ان کی بیماریوں میں اضافہ کر دیتی ہیں مثلاً رات کو دیر تک جاگنا، لمبے عرصہ تک بیٹھ کر کام کرنا اور مناسب ورزش کا فقدان۔ مغربی تہذیب میں بہت زیادہ شراب کی عادت اور ہماری تہذیب میں مرغن غذاؤں اور چٹخورہ پن کی وجہ سے جب معدہ جواب دے جاتا ہے تو بہت تیزاب پیدا کرتا ہے۔ ایسے سب مریضوں میں نکس وامیکا اچھا اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۶۳۸)
نظام ہضم کے علاوہ نکس وامیکا کا اندرونی مرکزی اعضاء سے بہت گہرا تعلق نہیں ہے لیکن بیرونی عضلات، اندرونی جھلیوں اور جلد سے اس کا تعلق ہے۔ اگر بہت زیادہ بیٹھنے کی وجہ سے کمر کے عضلات میں درد ہو تو اکثر نکس وامیکا سے یہ مرض دور ہوجاتا ہے۔ نکس وامیکا کا کمر درد ایک ہی جگہ ٹھہرا رہتا ہے۔ اگر اس کی دیگر علامات ملتی ہوں اور معدے میں تیزابیت بھی ہوتو ایسے مریضوں کی اچانک پیدا ہونے والی کمزوری میں جس کے نتیجہ میں بعض دفعہ ہاتھ ہلانے کی طاقت بھی نہیں رہتی یہ فوری فائدہ دیتی ہے۔ (صفحہ۶۳۸)
نکس وامیکا کا زہر انتڑیوں کی طبعی حرکت کو سست کر دیتا ہے۔صحت مند لوگوں میں خوراک کھانے کے بعد معدہ سے لے کر انتڑیوں کے آخری کنارے تک ایسی حرکت مسلسل ہوتی رہنی چاہیے جو نیم ہضم خوراک کو آگے لے جائے۔ خدا تعالیٰ نے اس کی رفتار معین فرمادی ہے۔ اگر صحت ٹھیک ہوتو چودہ گھنٹے میں اس کا دور مکمل ہونا چاہیے۔اس کے بعد یہ فضلہ کچھ عرصہ بڑی آنت کے آخری حصے میں موجود رہتا ہے جہاں بڑی آنت اس میں شامل زائد رطوبت کو چوستی رہتی ہے۔ اس طرح کل چوبیس گھنٹے میں ایک صحت مند انسان کو ایک بار اجابت ہوتی ہے۔ اس نظام کے آہستہ پڑ جانے کے نتیجہ میں قبض ہوجائے گی اور تیز ہوجانے کے نتیجہ میں اسہال شروع ہوجائیں گے اور کبھی اس نظام کے بگڑنے سے اسہال لگ جانے کی بجائے بندھی ہوئی اجابت بار بار ہوگی۔ نکس وامیکا اس بیماری کا مؤثر علاج ہے۔(صفحہ۶۳۹)
معدہ کی خرابی سے بسا اوقات دمہ میں تیزی پیدا ہوجاتی ہے۔ جن لوگوں کو دمہ ہو انہیں خاص طور پر ایسی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے جن سے نزلہ ہوجائے یا معدہ خراب ہوجائے۔ ان کے نتیجہ میں دمہ کے مریضوں کو ہمیشہ دمہ ہوجاتا ہے۔ بہت ٹھنڈی یا کھٹی چیزیں مثلاً اچار وغیرہ تو دمہ کے مریضوں کے لیے سخت مہلک ثابت ہوتی ہیں۔ تیزاب کی زیادتی کی وجہ سے پیدا ہونے والے دمہ میں نکس وامیکا بہت مفید ہے۔(صفحہ۶۳۹)
تشنج کے معاملہ میں نکس وامیکا میں کچھ تضاد بھی پایا جاتا ہے ٹھنڈ سے تکلیف مگر پیٹ درد کو گرمی سے تکلیف ہوگی۔ (صفحہ۶۳۹)
قبض رہتی ہے جو اسہال سے ادلتی بدلتی رہتی ہے۔ اس میں بواسیر کے مسوں میں بہت خارش ہوتی ہے۔تھوڑی تھوڑی اجابت ہوتی ہے۔ انتڑیوں کی طبعی حرکت میں کمزوری واقع ہوجاتی ہے۔ معدہ بہت زیادہ کھٹاس بناتا ہے۔ لیکن پلسٹیلا کے برعکس نکس وامیکا کا مریض مرغن غذاؤں کو ہضم کر لیتا ہے۔ (صفحہ۶۴۱)
نکس وامیکا بھوک لگانے کی بھی بہت اچھی دوا ہے اور بھوک مندمل کرنے کی بھی۔ جن مریضوں کو بھوک کے دورے پڑتے ہوں انہیں نکس وامیکا استعمال کرنی چاہیے۔اکثر ایسے مریضوں کو جن کو بھوک کے دوروں کے بعد دمہ شروع ہوجائے اگر انہیں ان دنوں میں نکس وامیکا شروع کروا دی جائے تو دمہ نہیں ہوتا۔ (صفحہ۶۴۲)
منہ کا مزہ خراب ہوجاتا ہے، صبح کے وقت متلی ہوتی ہے لیکن الٹی نہیں آتی۔ کھانے کے بعد یا کھانے کے دوران معدہ میں بوجھ اور درد کا احساس ہوتا ہے۔ معدہ کی جگہ پر ذرا سا دباؤ برداشت نہیں ہوتا۔ معدے کا نچلا حصہ پھولا ہوا اور پتھر کی طرح بوجھل ہوتا ہے۔دمہ کے آغاز میں بد ہضمی کے دورہ سے ایک دن پہلے کھانسی شروع ہوتی ہے اور سینے میں بلغم کھڑکھڑانے کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۴۲)