جماعت احمدیہ گنی بساؤ کے تیرھویں جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
٭… جلسہ کی برکت سے ۶۴۲؍ افراد کو بیعت کرکے احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی
٭… ساڑھےچار ہزار سے زائد افراد کی شمولیت
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ گنی بساؤ کو اپنا تیرھواں جلسہ سالانہ دارالحکومت بساؤ میں مورخہ ۲۹تا۳۱؍دسمبر ۲۰۲۳ء منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
پہلا دن
حضرت مسیح موعودؑ کے مہمان دوریٔ مسافت اور سفری ذرائع کی مشکلات کی وجہ سے جلسہ سے چار دن پہلے ہی دارالحکومت کے لیے اپنے سفر کا آغاز کر دیتے ہیں۔ مورخہ ۲۹؍ دسمبر بروز جمعۃ المبارک جلسہ سالانہ کے پہلے دن کا آغاز باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا۔نماز فجر کے بعد درس قرآن ہوا۔ نمازِ جمعہ و عصر کے بعد پرچم کشائی کے ساتھ جلسہ کا آغاز ہوا جس میں محمد احسن میمن صاحب مشنری انچارج نے لوائے احمدیت اور علاقہ کے ایڈمنسٹریٹر صاحب نے ملک کا جھنڈا لہرایا۔ اس کے بعد نمائش کا افتتاح کیا گیا۔ جلسہ سالانہ کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور قصیدہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ہوا۔ اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔
حضور انور کے پیغام کا اردو مفہوم
مجھےاس بات کی بہت خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ گنی بساؤ اپنا جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔ اللہ اس جلسے کو بابرکت اور کامیاب کرے اور جلسے میں شریک تمام احباب بے پناہ روحانی ترقیات حاصل کرنےوالے ہوں اور آپ سب نیکی اور تقویٰ میں بڑھنےوالے ہوں۔
حضرت مسیح موعودؑ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ۱۸۹۱ء میں قادیان میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد کیا تھا۔۱۳۲؍ سال پہلے اس موقع پر صرف ۷۵؍افراد نے شرکت کی تھی۔ لیکن آج ہم سب اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ جلسے بشمول گنی بساؤ دنیا کے ہر ملک میں منعقد ہورہے ہیں جن میں سینکڑوں ہزاروں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔یہ سب ہمارے خالق اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے ہی ممکن ہوا ہے۔ اس لیے ہمیں دل کی گہرائیوں سے اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسے کے بارے میں فرمایا: ’’حتی الوسع تمام دوستوں کو محض للہ ربّانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پر آ جانا چاہیے اور اس جلسہ میں ایسے حقایق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں اور نیز ان دوستوں کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہو گی اور حتی الوسع بدرگاہ ارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان میں بخشے‘‘۔(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد۴صفحہ ۳۷۵-۳۷۶)
اس لیے اس جلسہ کا بنیادی مقصد جماعت کے مخلصین کا روحانی فیوض حاصل کرنا، ہمارے مذہب اسلام اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کی تعلیمات کے متعلق مزید آگاہی حاصل کرنا اور اس طرح سے اللہ تعالیٰ سے تعلق میں ترقی حاصل کرنا ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مزید فرمایا: ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلائے کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لئے قومیں طیارکی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات اَنہونی نہیں۔‘‘ (اشتہار ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲، مجموعہ اشتہارات جلد۱ صفحہ۳۶۱، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
پس آپ کو اللہ تعالیٰ سے اپنا ذاتی تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آپ نے جو حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی ہے اس کی شرائط کو پورا کرنے کی تگ و دو کرنی چاہیے۔یہ شرائط آپ کی زندگی کے لیے ایک مشعل ہونی چاہئیں۔ اور اگر آپ خود کو ان میں ڈھالیں، خود احتسابی کریں، غورو فکر سے کام لیں اور اپنے روزمرہ افعال و اعمال کو بہتر کریں تو نہ صر ف آپ بہترین احمدی بن جائیں گے بلکہ دنیا کے اندر حقیقی انقلاب لانے والے بھی ہوں گے۔ ہر شرط بیعت اپنی ذات میں معرفت کا ایک سمندر ہے۔ ایک احمدی کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کےلیے ہر شرط بیعت پر خوب غور کر نا چاہیے۔
میں آپ کو نظام خلافت کی اہمیت بھی باور کروانا چاہتا ہوں جو ہمارے لیے بے انتہا فیوض کا منبع ہے۔ آج اسلام کی اشاعت اور دنیا میں امن صرف خلافت کے نظام پر عمل پیرا ہو کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ خلیفہ وقت سے مضبوط تعلق بنانے کی کوشش کریں اور اس کے وفادار رہیں۔ آپ اپنے بچوں کو بھی خلافت کی اہمیت بتائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی آنے والی نسلیں خلافت احمدیہ کی بابرکت راہنمائی، پناہ اور حفاظت میں رہیں۔ میں ہر احمدی کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ MTA دیکھے۔ آپ کو خاص طور پر میرے خطبے اور دوسرے مواقع پر کیے گئے خطابات کو سننا چاہیے اور ان میں کی گئی نصائح پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
آپ کو تبلیغ کی ذمہ داریوں کے متعلق بھی آگاہ رہنا چاہیے جو کہ جماعت کے ہر رکن کا فرض ہے۔ باقاعدگی سے تبلیغ کے پروگرام منعقد کریں اور گنی بساؤ میں اسلام احمدیت کو پھیلانے کےلیے نئے طریقے اور ذرائع تلاش کریں۔اللہ اس نیک کام میں آپ کا حامی ہو۔
آخر پر میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ سالانہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور آپ سب کو اپنا ایمان مضبوط اور مستحکم کرنے کی توفیق عطا کرے۔ اللہ آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ اور اچھے اخلاق، اور اسلام احمدیت اور انسانیت کی خدمت کی جانب جانے والی حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق دے۔ اللہ آپ سب پر اپنا رحم کرے۔
اس کے بعد مہمانان کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر پر مشنری انچارج صاحب نے افتتاحی تقریر میں جلسہ کے مقاصد اور اس کی اہمیت و برکات کے حوالے سے توجہ دلائی۔ مغرب وعشاء کی نمازوں کے بعد سوال و جواب کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس سے احباب جماعت کے علاوہ غیر از جماعت مہمانان نے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا۔
دوسرا اجلاس
جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس دس بجے شروع ہواجس کی صدارت گیلاجے ایمبالو صاحب صدر جماعت گنی بساؤ نے کی۔ تلاوت قرآن کريم اور نظم کے بعد مندرجہ ذيل موضوعات پر تقارير کی گئیں: ’’آنحضورﷺ امن کے سفیر‘‘، ’’مسیح و مہديؑ کی آمد‘‘ اور ’’دنيا کے بحران اور امن کی راہ‘‘۔ نمازِ ظہر و عصر کےبعد وقفہ برائے طعام ہوا۔
تيسرا اجلاس
تيسرا اجلاس معمول کے مطابق تلاوت اور قصیدہ کے ساتھ شروع ہوا جس کی صدارت محمد بوعارو صاحب نے کی۔ اس اجلاس ميں ان موضوعات پر تقاریر کی گئیں: ’’ اسلام احمدیت کیا ہے؟‘‘، ’’خلافت امن اور اتحاد کا سرچشمہ ہے‘‘ اور ’’حقیقی تقویٰ کا حصول مالی قربانی کے بغیر ممکن نہیں‘‘۔ نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد گذشتہ روز ہونے والی مجلس سوال و جواب کا سلسلہ جاری رکھا گيا۔اس کے بعد شاملین جلسہ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
چوتھا اور آخری اجلاس
اختتامی اجلاس کا آغازایم ٹی اے کی برکت اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی شفقت سے قادیان جلسہ کے ساتھ براہ راست منعقد ہوا۔ حضور انور کے اختتامی خطاب کے بعد گنی بساؤ کے خدام کو اردو نظم اور قصیدہ پیش کرنے کی سعادت ملی۔ الحمد للہ
ٹی وی اور ریڈیو پر کوریج
اللہ تعالیٰ کے فضل سے نیشنل ٹی وی،ایک اخبار اور آٹھ ریڈیو چینلز نے جلسہ کی رپورٹنگ کی جس میں جماعت احمدیہ کے پیغام کو تفصیلی رنگ میں پیش کیا گیا اور ملک کے دور دراز علاقوں تک جماعت کا پیغام پہنچا۔ ریڈیو پر جماعت احمدیہ کا پیغام سن کر ایک دُور کے گاؤں نے جماعت میں شمولیت کا اعلان کیا اور کہا یہی آنحضرت محمد مصطفیٰ ﷺکا لایا ہوا سچا اسلام ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
جلسہ کی غیر معمولی برکات
جلسہ میں ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد نے شمولیت اختیار کی۔ ۱۷۵؍ کے قریب حکومتی افسران،نمائندگان،مختلف علاقوں کے گورنر، ایڈمنسٹریٹر، پولیس اور سیکیورٹی کے چیف، مختلف علاقوں کے بادشاہ، غیر از جماعت ائمہ نے شرکت کی۔ جلسہ میں غیر از جماعت شاملین نے جماعتی نظام اور جلسہ کے تمام پروگرامز کو بہت سراہا اور اس بات کا برملا اظہار کیا کہ جماعت ہی اس دَور میں حقیقی اسلام پر گامزن ہے اور جماعت احمدیہ جس بات کا پرچار کرتی ہے وہ صرف زبانی باتیں نہیں بلکہ اس کو فعلی رنگ میں کر کے بھی دکھاتی ہے۔ حضور انور کے ایمان افروز خطاب کے بعد ۶۴۲؍ افراد نے بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک
اللہ تعالیٰ تمام شاملین جلسہ کو بہترین اجر عطا فرمائے اور انہیں اس جلسہ کی برکات سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
(رپورٹ:زاہد احمد بھٹی۔ مبلغ سلسلہ گنی بساؤ)