مذہبی انتہا پسندوں نے شیخوپورہ کے علاقے سہوالہ میں مشترکہ قبرستان میں ایک احمدی کی تدفین زبردستی روک دی
مورخہ ۲۸؍جنوری ۲۰۲۴ء کو ایک احمدی فضل کریم ولد شیر محمد آف سہوالہ ضلع شیخوپورہ کی وفات ہوئی۔اگلے روز مورخہ ۲۹؍جنوری کو تدفین کے لیے سہوالہ گاؤں کے مشترکہ قبرستان میں انتظام کیا گیا۔گاؤں میں قبرستان مشترکہ ہے اور ایک کنال جگہ احمدیوں کے لیے الگ مختص ہے جہاں پہلے دو احمدیوں کی قبریں موجود ہیں۔
موصوف کی تدفین کے لیےقبر کی کھدائی اور انتظام گاؤں کے غیر احمدیوں نے ہی کیا۔گاؤں کی اکثریت ساتھ تھی اور کسی نےمخالفت نہیں کی ۔ تاہم گاؤں کا مولوی جب واپس علاقے میں آیا تو اس نے مخالفت شروع کی اور احمدی کی تدفین کا اعلان کرنے والے کو بھی زدو کوب کیا نیز اس نے ارد گرد کے علاقے کے مولویوں کو اطلاع کر دی جس پرمخالفین جمع ہوگئے جن کے پاس کلہاڑیاں ،ڈنڈ ے اور بعض کے پاس بندوقیں بھی تھیں۔اس موقع پر قریبی علاقے سالار سیداں سے آئے TLP کےمولوی کی تقریر پر لوگ مشتعل ہو گئے۔ اورانتہا پسندوں نے قبر کھودنے والے غیر احمد یوں کو بھی مارا اورگالیاں دیں اور کھدائی کے اوزار اور سلیبیں توڑ کر قبر کے لیے کھودے جانے والے گڑھےمیں ہی دبا دیں۔
اطلاع ملنے پر پولیس کی بھی نفری چار گاڑیوں میں پہنچی۔ صورتحال کے پیش نظر ورثا نے مشورہ کے بعد سوا سو کلومیٹر دورربوہ میں تدفین کا فیصلہ کیا۔
(یہ خبرالفضل انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر یکم فروری ۲۰۲۴ءکو شائع کی گئی)
اللھم اھدقوم فإنھم لا یعلمون