رخصتی کے وقت حضرت عائشہؓ کی عمر
غزوہ احد جو کہ 2 ہجری میں ہوا اس کے بارے میں صحیح بخاری میں روایت ہے کہ حضرت عائشہ بنت ابی بکرؓ اور حضرت ام سلیمؓ پانی کی مشکیں اپنی پیٹھوں پر لاد کر لا تیں اور لوگوں کو پانی پلاتی تھیں۔ اگر حضرت عائشہؓ کی عمر اتنی ہی چھوٹی تھی کہ وہ ایک کم سن بچی تھیں تو وہ اپنی پیٹھ پر پانی سے بھری مشکیں لاد کر کس طرح دوڑدوڑ کر میدان جنگ میں زخمیوں کو پانی پلانے کی ڈیوٹی سرانجام دے سکتی ہیں۔ پس اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ 2ہجری میں آپؓ کی عمر اتنی بہرحال تھی کہ آپ میدان جنگ میں اس قسم کا بھاری کام کر سکتی تھیں۔ تاریخ کی کتب میں یہ حقیقت بھی موجود ہے کہ حضرت عائشہؓ کی آنحضورﷺ سے شادی سے پہلے جبیربن مطعم سے منگنی ہوئی تھی۔ اس وقت میں آپؓ کی منگنی کا ہونا بتاتا ہے کہ آپ کی عمر چھ سال نہیں تھی، خصوصاً اس لیے بھی کہ جب حضورﷺ کی طرف سے حضرت ابوبکرصدیقؓ کو حضرت عائشہؓ کےلیے رشتہ کا پیغام ملا تو حضرت ابوبکرصدیقؓ نے جبیر بن مطعم سے حضرت عائشہؓ کی رخصتی لینے کے بارے میں دریافت کیا۔ اس طرف سے انکار پر وہ رشتہ ختم ہو گیا اور پھر حضورﷺ سے حضرت عائشہؓ کا نکاح عمل میں آیا۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ کا جبیر بن مطعم سے رخصتی کا کہنا ثابت کرتا ہے کہ حضرت عائشہؓ کی عمر اس وقت چھ سال ہر گز نہیں تھی بلکہ آپ اس وقت بھی شادی کی عمر کو پہنچ چکی تھیں۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنے محققانہ انداز کے مطابق حضرت عائشہؓ کی عمر کے بارہ میں مروی روایات کا بنظر غور جائزہ لینے کے بعد جو نتیجہ نکالا ہے اس کے مطابق آپ نے شادی کے وقت حضرت عائشہؓ کی عمر تیرہ چودہ سال قرار دی ہے اور یہی درست عمر ہے۔ اس لحاظ سے آنحضورﷺ کی وفات کے وقت حضرت عائشہؓ کی عمر اکیس بائیس سال بنتی ہےجو دینی علم کے حصول کی تکمیل اور آگے لوگوں کو تعلیم دینے کی بہترین عمر بنتی ہے۔
اس زمانہ کے حکم و عدل سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت عائشہؓ کی آنحضورﷺ کے ساتھ شادی کے وقت آپ کی نو برس عمر کے متعلق روایات کو کلیۃً ردّ فرما یا ہے۔
(بنیادی مسائل کے جوابات نمبر ۸
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۵؍ فروری ۲۰۲۱ء)