جماعت احمدیہ ریپبلک آف گنی کے دسویں جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا احباب جماعت کے نام خصوصی پیغام
٭… ’’تقویٰ کے حصول کے ذرائع‘‘ کے مرکزی موضوع پر جلسہ سالانہ کا انعقاد
٭…تین ہزار ۶۲؍ احباب کی شمولیت
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ریپبلک آف گنی کو اپنا دسواں جلسہ سالانہ ۳۰و۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو کنڈیا ریجن کے گاؤں کینیایا (Kinyaya) کے مقام پر منعقد کرنے کی تو فیق ملی۔ الحمد للہ علیٰ ذلک
جلسہ میں شمولیت کے لیے احباب جماعت مرد و زن تمام ریجنز سے جمعہ کی شام کو کینیایا کے مقام پر جمع ہونا شروع ہوئے۔ ہفتہ کے روز نماز تہجد کے ساتھ جلسہ کا آغاز ہوا۔ نماز فجر کے بعد مالی قربانی کی اہمیت اور جماعت کے مالی نظام پر درس القرآن دیا گیا۔
پہلا اجلاس
دس بج کر تیس منٹ پر پرچم کشائی کی تقریب کے بعد دعا کروائی گئی۔ بعد ازاں جلسہ کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد خاکسار (صدر و مبلغ انچارج) نے جلسہ سالانہ کے موقع پر موصول ہونے والا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی بابرکت پیغام پڑھ کر سنایا اور جلسہ کے انعقاد کے مقاصد بیان کیے اور تمام شاملین جلسہ کو خوش آمدید کہا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ کا اردو مفہوم
مجھےاس بات کی بہت خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ گنی کناکری اپنا دسواں جلسہ سالانہ ۳۰-۳۱؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو منعقد کر رہی ہے۔ اللہ اس جلسہ کو بابرکت اور کامیاب کرے اور اس منفرد اور پاک جلسہ میں شریک تمام احباب بے شمار روحانی ترقیات حاصل کرنےوالے ہوں۔
یہ بات نہایت اہم ہےکہ آپ اس جلسہ میں شامل ہونے کے حقیقی مقصد کوسمجھنے والے ہوں۔
حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہےکہ ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلاء کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے۔ اور اس کے لیے قومیں طیار کی ہیں۔ کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے۔ جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘(اشتہار ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲ء، مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۶۱، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
لہٰذا یہ جلسہ کوئی دنیاوی فوائد کے حصول یا تفریح کی جگہ نہیں ہے۔ بلکہ روحانی ماحول سے حصہ لینے اوراپنی اخلاقی حالتوں کو درست کرنے کا ایک موقع ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے ہماری یاددہانی کروائی ہے کہ’’اس جلسہ کے اغراض میں سے سب سے بڑی غرض تو یہ ہےکہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل اور توفیق سےان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا۔ اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے‘‘۔(اشتہار ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲ء، مجموعہ اشتہارات جلد۱ صفحہ ۳۶۰، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
چنانچہ آپ کو محض اس بات پر خوش نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ نے مسیح و مہدی موعودؑ کو قبول کر لیا ہے جس کی آمد کے متعلق حضرت محمدﷺ نے خود خبر دی تھی۔ بلکہ آپ کو تمام شرائط بیعت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ شرائط آ پ کی زندگی کے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں۔ اگر آپ اپنے آپ کو ان کے مطابق ڈھالیں گے، اپنے جائزے لیں گے، غورو فکر سے کام لیں گے اور اپنے روز مرہ کے افعال کو بہتر کریں گے تو نہ صر ف آپ بہترین احمدی بن جائیں گے بلکہ دنیا میں حقیقی انقلاب لانے والے بھی ہوں گے۔ ہر شرط بیعت میں لامتناہی حکمتیں ہیں۔ ایک احمدی کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کےلیے ہر شرط بیعت پر خوب غور کرتے رہنا چاہیے۔
آپ کو اپنا دینی علم اور عقائد کے فہم کو بڑھانا چاہیے۔ اور اپنی تمام تر استعدادوں اور قوتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنی روحانی حالت کو اس درجہ تک بڑھانا چاہیے جس کی حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے احباب سے توقع کی ہے۔
حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ’’اسلامی کاموں کے انجام دینے کے لئے عاشق زار کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں اور تمام تر کوشش اس بات کے لیے کریں کہ ان کی عام برکات دنیا میں پھیلیں۔ اور محبت الٰہی اور ہمدردی بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر ایک جگہ اکٹھا ہو کر ایک دریا کی صورت میں بہتاہوا نظر آوے…خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لئے اور اپنی قدرت دکھانے کے لئے پیداکرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے تا دنیا میں محبت الٰہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلا دے۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد ۱صفحہ ۱۹۷-۱۹۸)
میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کو جو ایک الٰہی نظام ہے ہمیشہ اوّلین ترجیح دیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت کی ترقی اور اسلام کی اشاعت اور دنیا میں امن کا قیام یہ سب بنیادی طور پر نظام خلافت سے منسلک ہیں۔اس لیے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ خلیفۃ المسیح سے پختہ تعلق بنائیں اور ہمیشہ اس سے وفادار رہیں۔ میں ہر احمدی کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ایم ٹی اے دیکھے اور اس سے فائدہ اٹھائے۔ آپ کو خاص طور پر میرے خطبات جمعہ اور دوسرے مواقع پر کیے گئے خطابات کو سننا چاہیے۔ درحقیقت ایم ٹی اے خلافت سے آپ کا مستقل رابطہ جوڑ ے رکھتا ہے۔
میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ تبلیغ ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے۔آپ کو گنی کناکری کے تمام لوگوں تک اسلام احمدیت کا خوبصورت اور محبت بھرا پیغام پہنچانے کےلیے دانشمندانہ منصوبے بنانے اور مؤثر انداز میں تبلیغی پروگرام ترتیب دینے چاہئیں۔ اللہ آپ سب کو اس کام کی توفیق دے۔
آخر پر میری دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ سالانہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور آپ سب کو اپنا ایمان مضبوط اور مستحکم کرنے کی توفیق عطا کرے۔ اللہ آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ اور اچھے اخلاق اور اسلام احمدیت اور انسانیت کی خدمت کی جانب جانے والی حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق دے۔ اللہ آپ سب پر اپنا رحم کرے۔
اس کے بعد محمد ماریگا صاحب افسر جلسہ سالانہ نے جلسہ میں شامل ہونے والے معزز مہمانوں کا تعارف کروایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ میں ۷۰؍ ائمہ نے شرکت کی اور ریجنل مذہبی امور کے انچارج بھی جلسہ میں شامل ہوئے۔
بوفا ریجن کے اسلامک لیگ کے انچارج اور فوریکاریا ریجن (Frecaria Region) کے مذہبی امور اور مقامی انتظامیہ کے نمائندہ شامل ہوئے۔کنڈیا ریجن کے میئر اور وائس مئیر بھی جلسہ میں شامل ہوئے۔
ریجنل مذہبی امور کے انچارج داؤد سوما صاحب (Dawood Soumah) نے تمام ائمہ کی طرف سے تقریر کی اور کہا کہ یہ ایک خالص اسلامی مجلس ہے اور اس میں شامل ہونے والے یقیناً اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بنیں گے۔
بوفا ریجن کے مذہبی امور کے نمائندہ نے کہا کہ قرآن میں جو یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ قرآن لوگوں کے لیے شفا ہے اس شفا کا اثر مجھے اس جلسہ میں شامل ہو کر محسوس ہوا ہے اور ہمیں یہ بھی محسوس ہوا کہ جو آپ کے خلیفہ ہیں وہ ایک روحانی شخصیت ہیں۔
معزز مہمانوں کے تعارف کے بعد جماعت احمدیہ میں شامل ہونے والے نو مبائع ائمہ کی مختصر تقاریر ہوئیں جن میں انہوں نے جماعت میں شامل ہونے کے ایمان افروز واقعات پیش کیے اور اپنے روحانی تجارب سے آگاہ کیا۔ اس کا غیر از جماعت شاملین جلسہ پر نہایت نیک اثر پڑا۔
بعد ازاں احمد ماریگا صاحب جنرل سیکرٹری نے دوران سال گنی میں اور بالخصوص ساری دنیا میں جماعتی ترقی اور قرآن اور انسانیت کی خدمت پر تقریر کی اور اعداد و شمار پیش کیے جس کو احباب جماعت اورشاملین جلسہ نے خوب سراہا۔
دوسرا اجلاس
نماز ظہر و عصر اور کھانے کے وقفہ کے بعد جلسہ کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور قصیدہ کے بعد ان موضوعات پر دو تقاریر ہوئیں: ’’اسلام میں جہاد کی اہمیت‘‘ از محمد صالح جالو صاحب اور ’’اسلام ایک پُر امن مذہب ہے‘‘ از امین لوانی صاحب۔
اس طرح جلسہ کے پہلے دن کا اختتام ہوا۔ نماز مغرب و عشاء کے بعد مجلس سوال و جواب منعقد کی گئی جس میں احباب جماعت کے مختلف سوالات کے جواب دیے گئے۔
دوسرا دن
صبح نو بجے اختتامی اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نعت سے ہوئی۔ بعد ازاں تمام شاملین نے جلسہ سالانہ قادیان سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی خطاب ایم ٹی اے پر براہ راست سنا اور اختتامی دعا میں شامل ہوئے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو براہ راست دیکھنے اور سننے پر اور جلسہ کی براہ راست شمولیت پر لوگوں کے جذبات ناقابل بیان ہیں۔ اس سے قبل کہ میں ان جذبات کا ذکر کروں اس سلسلہ میں ہونے والے معجزہ کو بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ جس گاؤں میں جلسہ ہو رہا تھا وہاں انٹرنیٹ کی سہولت اس طرح نہیں تھی جیسا کہ شہروں میں ہوتی ہے۔ ہم ایم ٹی اے کے ذریعہ مسلسل کوشش کر رہے تھے کہ ہمارا رابطہ ہو جائے لیکن نتائج تسلی بخش نہیں تھے حتیٰ کہ جلسہ کی کارروائی شروع ہوگئی اور رابطہ بحال نہ ہو سکا۔ معجزانہ طور پر اچانک انٹرنیٹ کی سروس بحال ہوئی اور رابطہ ہو گیا اور ہم اس بابرکت موقع سے مستفید ہوسکے اور یہ رابطہ صرف حضور انور کے خطاب کے اختتام تک بحال رہا اور پھر منقطع ہو گیا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔ چند غیرمعمولی جذبات و تاثرات پیش خدمت ہیں:
٭… تمام احباب بڑی توجہ سے حضور اقدس کا خطاب دیکھ اور سن رہے تھے کہ جب اچانک ہمارے جلسہ گاہ کی تصویر حضور انور کے ساتھ سکرین پر نظر آئی تو لوگ فرط محبت سے بے قابو ہوئے جاتے تھے اور بار بار اشک بار آنکھوں سے اکثر احباب کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم بھی اپنے پیارے خلیفۃ المسیح کے ساتھ سکرین پر موجود ہیں۔ ہماری کتنی بڑی خوش نصیبی ہے اور خلیفۃالمسیح سے محبت کے جذبات صاف نظر آ رہے تھے۔
٭… ایک احمدی دوست محمد صالح جالو صاحب جلسہ کے بعد بیان کرتے ہیں کہ ہمارے تمام گذشتہ جلسوں سے زیادہ یہ جلسہ بابرکت رہا کیونکہ ہم پیارے آقا کے ساتھ تھے اور یوں لگ رہا تھا کہ ہمارے خلیفۃ المسیح ہمارے ساتھ جلسہ میں شامل ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں جب سے جلسہ میں آیا شروع میں میری طبیعت بہت خراب تھی۔ پھر ٹھیک ہونی شروع ہوئی اور جب سے پیارے آقا کو دیکھا ہے یوں لگتا ہے میں کبھی بیمار ہی نہیں تھا۔ الحمد للہ
٭… جلسہ کی کوریج کے لیے آنے والے نیشنل ٹی وی کے نمائندہ نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ اس قدر روحانی منظر میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ ایک شخص جو اتنے روحانی دکھائی دے رہے تھے کہ ایسا لگ رہا تھا کہ ساری دنیا انہی کو سن رہی ہے اور اس نے کہا کہ یہ جلسہ کوئی معمولی جلسہ نہیں تھا۔
جماعت کے مخالف چند مولوی اس غرض سے جلسہ میں شامل ہوئے کہ جماعت کے خلاف کچھ ان کے ہاتھ لگے۔ لیکن حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو ایم ٹی اے پر دیکھنے، خطاب سننے اور جلسہ میں دو دن شامل ہونے کے بعد ان کا بیان تھا کہ ہماری آنکھیں کھل گئی ہیں اور ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ اس جماعت کا ایک امام ہے اور جو قرآن ہم نے یہاں سنا ہے اس کی برکت سے جس قرآنی شفا کا ذکر قرآن میں موجود ہے وہ ہمیں یہاں آکر نصیب ہوئی ہے۔
غرضیکہ ہر احمدی خوشی سے سرشار تھا اور خدا تعالیٰ کی حمد کے ترانے گا رہا تھا۔ جس گاؤں میں جلسہ منعقد کیا گیا وہاں کی انتظامیہ جلسہ کے بعد خاکسار کے پاس آئی اور کہا کہ ہمیں اجازت دیں کہ اس جلسہ گاہ کو اسی طرح قائم رہنے دیا جائے کیونکہ یہ خلیفۃ المسیح کی براہ راست آمد کی وجہ سے بابرکت ہو گیا ہے اور ہم آنے والے رمضان کی عبادات اس بابرکت جگہ پر کرنا چاہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ خلافت کی برکات اور نعمتوں سے استفادہ کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے اور یہ نعمت تاقیامت ہمارے سروں پر قائم رہے۔ اللّٰہم آمین
دوسرے دن کے اجلاس کی پہلی تقریر محمد کبا (Muhammad Kaba)صاحب نے اسلام میں غیرمسلموں کے حقوق کے موضوع پر کی اور حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے اسوۂ حسنہ سے اور قرآن کریم کی تعلیمات کے حوالہ سے سیر حاصل روشنی ڈالی۔
لجنہ اماء اللہ کی طرف سے مکرمہ احمد ییرو جالو صاحبہ نے اسلام میں شادی کا طریق اور بد رسومات کے موضوع پر شادی کے حوالہ سے قرآن و حدیث اور حضرت مصلح موعودؓ کے ارشادات کی روشنی میں تقریر کی جسے بہت سراہا گیا۔
اختتامی تقریر خاکسار نے جلسہ کے مرکزی موضوع ’’تقویٰ کے حصول کے ذرائع‘‘ پر کی اور دعا کروائی۔
میڈیا کوریج
اللہ کے فضل سے نیشنل ٹی وی RTG اور دو مقامی ریڈیواور نیشنل ریڈیو نے جلسہ کی کوریج کی۔ ایک مقامی ریڈیو نے تیس منٹ جلسہ گاہ سے براہ راست نشریات پیش کیں اور خبروں میں جلسہ کی خبر نشر کی گئی۔ میڈیا کے ذریعہ تین ملین لوگوں تک جماعت کا پیغام پہنچا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
حاضری:اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کی حاضری تین ہزار ۶۲؍ رہی۔نماز ظہر و عصر کے بعد احباب جماعت کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا جس کے بعد وہ اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔
اللہ تعالیٰ اس جلسہ کو جماعت کی ترقیوں کا پیش خیمہ بنائے اور تمام شاملین کو حضرت مسیح موعودؑکی دعاؤں کا وارث بنائے۔ آمین
(رپورٹ: طاہر محمود عابد۔ صدر و مبلغ انچارج گنی کناکری)