اتحاد بین المسلمین کی تحریک از افاضات حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ
اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ صَفًّا کَاَنَّہُمۡ بُنۡیَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ۔(الصف : ۵)اللہ تو ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کے رستہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ ایک دیوار ہیں جس کی مضبوطی کے لئے اس پر سیسہ پگھلا کر ڈالا گیا ہو۔
امیر المومنین سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے گذشتہ کئی خطبات جمعہ میں فلسطین کے مسلمانوں کی رستگاری کے لیے دعاؤں کی تحریک کرتے ہوئے مسلمانوں کے باہمی تفرقہ کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں اتحاد کی طرف دعوت دی ہے۔ چنانچہ ایک خطبہ میں فرمایا کہ ’’مسلمان ملکوں کا یہ حال ہو گیا ہے کہ بجائے اس کے کہ اکٹھے ہو کے فلسطین کو بچانے کی فکر کریں خود مسلمانوں نے لڑنا شروع کر دیا ہے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۹؍جنوری ۲۰۲۴ء)
خلفائے کرام ایک عرصے سے مسلمانوں کو اتحاد کی طرف بلا رہے ہیں۔چنانچہ نافلہ موعود حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی خلافت کے آغاز میں ہی، جب پہلے دورۂ مغرب سے واپس پاکستان تشریف لائے تو اتحاد بین المسلمین کی تحریک فرمائی تھی جس کا پاکستان کے کئی اخباروں نے خیر مقدم کیا تھا اور اس حوالے سے خبریں بھی شائع کیں۔مثلاً:
اخبار تعمیر راولپنڈی لکھتا ہے:’’احمدیہ فرقہ کے سر براہ مرزا ناصر احمد نے دنیا کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بنی نوع انسان کی بہبود کے لئے متحد ہو کر کام کریں۔ آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں اب وقت ہے کہ متحد ہو کر اس چیلنج کا مقابلہ کیا جائے۔ احمدیہ فرقہ کے سر براہ نے تجویز کیا ہے کہ پاکستان کے مختلف فرقوں کا ایک مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہئے تا کہ مسلمانوں کی ترقی کے لئے کوئی مشترکہ پروگرام تیار کیا جاسکے۔‘‘ (اخبار تعمیر راولپنڈی ۲۳؍اپریل۱۹۶۷ء)
اس سے ملتا جلتا ایک بیان اخبار جنگ کراچی نے بھی ۲۳؍اگست ۱۹۶۷ء کے شمارے میں شائع کیا۔
اللہ تعالیٰ خلیفۂ وقت اور جماعت احمدیہ عالمگیر کی دعاؤں کو جلد شرف قبولیت بخشےاور فلسطین کے مظلوموں کی جلد مدد فرمائے نیز دنیا سے جنگ ، ظلم و فساد بھی ختم ہو۔ آمین