حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۹؍جنوری ۲۰۲۴ءمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے غزوہ احد کی تفصیلات کا ذکر فرمایا۔ اس کا متن الفضل انٹرنیشنل ۹؍فروری۲۰۲۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورتاریخی مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
سَرِف
مکہ سے مدینہ کی طرف التنعیم اور وادی فاطمہ کے درمیان ایک وادی ہے۔ خانہ کعبہ سے اس کا فاصلہ تقریباً بیس کلومیٹر ہے۔ موجودہ نقشے میں اس جگہ کا نام النواریةہے۔ اسی مقام پر۷ہجری میں رسول اللہﷺ کی حضرت میمونہؓ بنت حارث سے شادی ہوئی۔ حضرت میمونہؓ کی وفات اور تدفین بھی اسی جگہ ہے۔ یہ وادی مسجد عائشہ (جہاں سے حرم کی حدود شروع ہوتی ہے) کے قریب ہے۔غزوہ احد سے واپسی پر دشمن رسولﷺ اُبی بن خلف اس مقام پر پہنچ کر واصل جہنم ہوا۔
احد پہاڑ کی گھاٹی /غار
احد پہاڑ پر ایک چھوٹی سی غار نما گھاٹی ہے۔ جب کفار مکہ نے مسلمانوں کو دونوں طرف سے گھیر لیا۔متعدد صحابہؓ شہید ہوگئے اور رسول اللہﷺ بھی زخمی ہوئے۔پھر آپ ﷺ صحابہ کی ایک جماعت کو لےکر کفار کا گھیرا توڑتے ہوئے احد پر چڑھ گئے اور گھاٹی میں پناہ لی۔یہیں رسول اللہﷺ کے زخموں کو صاف کیا گیا۔یہ گھاٹی جبل الرماة سے تقریباً ۶۰۰؍میٹر کے فاصلے پر ہے۔
ذو المجاز
ذو المجاز دور جاہلیت کا ایک بازار تھا جو مکہ کے قریب لگا کرتا تھا۔ مکہ کے اطراف میں عربوں کےتین مشہور بازار (میلے)لگتے تھے۔ جو عکاظ،مجنة اور ذوالمجاز تھے۔ ذو المجاز کا میلہ ذو الحجة کے چاند کے نکلنے پر شروع ہوتا تھا اور آٹھ تاریخ تک رہتا تھا۔ یہ مقام مکہ کے قریب میدان عرفات کے شمال مشرق میں طائف کی طرف جانے والے راستے پر جبل کبکب کے پاس تھا۔یہاں بعض پرانے آثار ابھی تک قائم ہیں۔ابتدائے اسلام میں رسول اللہ ﷺ یہاں پر تبلیغ کے لیے بھی آیا کرتے تھے۔
یمن
عرب کے جنوب میں ایک ملک ہے۔ عہدنبویؐ میں یمن ایرانی سلطنت کے تحت تھا۔ جب شاہ ِ فارس نےرسول اللہﷺ کو گرفتار کرنے کا ارادہ کیا تو یمن میں مقرر کردہ ایرانی گورنر نے دو سپاہی مدینہ بھجوائے تاکہ رسول اللہﷺ کو خبر دیں۔