خدا کے ساتھ محبت کرنے سے کیا مراد ہے؟
خدا کے ساتھ محبت کرنے سے کیا مراد ہے؟ یہی کہ اپنے والدین۔جورو۔اپنی اولاد۔اپنے نفس۔غرض ہر چیز پر اﷲ تعالیٰ کی رضاء کو مقدم کر لیا جاوے۔ چنانچہ قرآن شریف میں آیا ہے فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ کَذِکۡرِکُمۡ اٰبَآءَکُمۡ اَوۡ اَشَدَّ ذِکۡرًا(البقرہ : ۲۰۱)۔ یعنی اﷲ تعالیٰ کو ایسا یاد کرو کہ جیسا تم اپنے باپوں کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور سخت درجہ کی محبت کے ساتھ یاد کرو۔ اب یہاں یہ امر بھی غور طلب ہے کہ خدا تعالیٰ نے یہ تعلیم نہیں دی کہ تم خدا کو باپ کہا کرو بلکہ اس لیے یہ سکھایا ہے کہ نصاریٰ کی طرح دھوکہ نہ لگے اور خدا کو باپ کر کے پکارا نہ جائے اور اگر کوئی کہے کہ پھر باپ سے کم درجہ کی محبت ہوئی تو اس اعتراض کے رفع کرنے کے لیے اَوۡاَشَدَّذِکۡرًا رکھ دیا۔ اگر اَوۡاَشَدَّذِکۡرًا نہ ہوتا تو یہ اعتراض ہوسکتا تھا ۔مگر اب اس نے اُس کو حل کردیا۔ جو باپ کہتے ہیں وہ کیسے گرے کہ ایک عاجز کو خدا کہہ اُٹھے۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۸۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
خدا تعالیٰ کی محبت کی بابت تو خدا ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن بعض اشیاء بعض سے پہچانی جاتی ہیں۔ مثلاً ایک درخت کے نیچے پھل ہوں تو کہہ سکتے ہیں کہ اس کے اوپر بھی ہوں گے لیکن اگر نیچے کچھ بھی نہیں۔ تو اوپر کی بابت کب یقین ہوسکتاہے۔ اسی طرح پر بنی نوع انسان اور اپنے اخوان کے ساتھ جو یگانگت اور محبت کا رنگ ہو اور وہ اس اعتدال پر ہو جو خدا نے قائم کیا ہے تو اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ بھی محبت ہو۔ پس بنی نوع کے حقوق کی نگہداشت اور اخوان کے ساتھ تعلقات بشارت دیتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کی محبت کا رنگ بھی ضرور ہے۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۹۵، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)