جسمانی پاکیزگی کو روحانی پاکیزگی میں بہت کچھ دخل ہے
خود غور کر کے دیکھو کہ جب دانتوں کے اندر کسی بوٹی کا رگ و ریشہ یا کوئی جز پھنسا رہ جاتا ہے اور اُسی وقت خلال کے ساتھ نکالا نہیں جاتاتو ایک رات بھی اگر رہ جائے تو سخت بد بُو اُس میں پیدا ہو جاتی ہے اور ایسی بدبو آتی ہے جیساکہ چوہا مرا ہوا ہوتا ہے۔ پس یہ کیسی نادانی ہے کہ ظاہری اور جسمانی پاکیزگی پر اعتراض کیا جائے اور یہ تعلیم دی جائے کہ تم جسمانی پاکیزگی کی کچھ پرواہ نہ رکھو۔ نہ خلال کرو اور نہ مسواک کرو اور نہ کبھی غسل کر کے بدن پر سے میل اتارو اور نہ پاخانہ پھر کر طہارت کرو اور تمہارے لئے صرف روحانی پاکیزگی کافی ہے۔ ہمارے ہی تجارب ہمیں بتلا رہے ہیں کہ ہمیں جیساکہ روحانی پاکیزگی کی روحانی صحت کے لئے ضرورت ہے ایسا ہی ہمیں جسمانی صحت کے لئے جسمانی پاکیزگی کی ضرورت ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ہماری جسمانی پاکیزگی کو ہماری روحانی پاکیزگی میں بہت کچھ دخل ہے۔ کیونکہ جب ہم جسمانی پاکیزگی کو چھوڑ کر اُس کے بد نتائج یعنی خطرناک بیماریوں کو بھگتنے لگتے ہیں تو اُس وقت ہمارے دینی فرائض میں بھی بہت حرج ہو جاتا ہے اور ہم بیمار ہو کر ایسے نکمّے ہو جاتے ہیں کہ کوئی خدمت دینی بجا نہیں لا سکتے۔
(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد ۱۴صفحہ ۳۳۲-۳۳۳)