غم کی حالت میں مومنوں کو صبر کی تعلیم
امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’ مومنوں کو غم کی حالت میں صبر کی یہ تلقین خدا تعالیٰ نے کی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ(البقرة: ۱۵۴) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو۔ صبر اور صلوٰة کے ساتھ اللہ سے مدد مانگو، یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ پس ایک بندہ تو خدا تعالیٰ کے آگے ہی اپنا سب کچھ پیش کرتا ہے، جو اللہ کا حقیقی بندہ ہے، عبدِ رحمان ہے، جزع فزع کی بجائے، شور شرابے اور جلوس کی بجائے، قانون کوہاتھ میں لینے کی بجائے، جب صبر اور دعاوٴں میں اپنے جذبات کو ڈھالتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کی بشارتوں کا حق دار ٹھہرتا ہے۔ مومنوں کی جماعت کو خدا تعالیٰ نے پہلے ہی آزمائشوں کے متعلق بتا دیا تھا۔ یہ فرما دیا تھا کہ آزمائشیں آئیں گی۔ فرماتا ہے۔ وَ لَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ (البقرة: ۱۵۶)اور ہم ضرور تمہیں کچھ خوف اور کچھ بھوک اور کچھ اموال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ذریعے سے آزمائیں گے۔ اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دے۔پس صبر اور دعائیں کرنے والوں کے لئے خدا تعالیٰ نے خوشیوں کی خبریں سنائی ہیں۔ اپنی رضا کی جنت کا وارث بننے کی خبریں سنائی ہیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍جون۲۰۱۰ء)