آخری زمانے میں دجال اور یاجوج ماجوج کا ذکر
آخری زمانے میں اسلام نے جن مصائب اور فتنوں سے دوچار ہونا تھا، ان میں دجال اور یاجوج ماجوج کا خاص طور پر ذکر آتا ہے۔ اور دجال اور یاجوج ماجوج ایک ہی فتنہ کے مختلف مظاہر ہیں۔ دجال اس فتنے کے مذہبی پہلو کا نام ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ یہ گروہ آخری زمانے میں لوگوں کے مذہبی عقائد اور مذہبی خیالات میں فساد پیدا کرے گا۔ اوراس زمانے میں جو گروہ سیاسی حالات کو خراب کرے گا اور سیاسی امن و امان کو تباہ و برباد کرے گااس کو یاجوج ماجوج کانام دیا گیا ہے۔ اور ہر دو گروہوں سے مراد مغربی عیسائی اقوام کی دنیوی طاقت اور ان کا مذہبی پہلو ہے۔
لیکن اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبیﷺ کے ذریعےہمیں یہ خبر بھی دی کہ جب دجال اور یاجوج ماجوج کے فتنے برپا ہوں گے اور اسلام کمزور ہو جائے گا تو اللہ تعالیٰ اسلام کی حفاظت کےلیے مسیح موعود کو مبعوث فرمائے گا۔ اس وقت مسلمانوں کے پاس مادی طاقت نہ ہو گی لیکن مسیح موعود کی جماعت دعاؤں اور تبلیغ کے ساتھ کام کرتی چلی جائے گی۔ جس کی بدولت اللہ تعالیٰ ان فتنوں کو خود ہلاک کر دے گا۔
(بنیادی مسائل کے جوابات نمبر ۱۴ مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل۷؍مئی ۲۰۲۱ء)
آج کل اب لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ صلیب کو توڑنے کے پیچھے چل پڑے ہیں کہ ہتھوڑے لے کر مسیح آئے گا اور صلیب توڑے گا۔یہ سب فضول باتیں ہیں۔صاف ظاہر ہے کہ وہ آنے والا مسیح اپنے آقا اورمطاع کی پیروی میں دلائل سے قائل کرے گا اور دلائل سے ہی صلیبی عقیدے کا قلع قمع کرے گا،اس کی قلعی کھولے گا۔ دجال کو قتل کرنے سے یہی مراد ہے کہ دجالی فتنوں سے امت کو بچائے گا۔پھرچونکہ مذہبی جنگوں کا رواج ہی نہیں رہے گا اس لئے ظاہرہے کہ جزیہ کا بھی رواج اٹھ جائے گا۔ اور پھر اس حدیث میں سلام پہنچانے کا بھی حکم ہے۔ ا ور مسلمان سلام پہنچانے کی بجائے آنے والے مسیح کی مخالفت پر تُلے ہوئے ہیں۔ اللہ ہی انہیں عقل دے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۹؍ستمبر ۲۰۰۳ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۴؍نومبر ۲۰۰۳ء)