حضرت ابوبکرؓ نے جو صِدق دکھایا اس کی نظیر ملنی مشکل ہے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو صدیق کا خطاب دیا ہے تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ آپؓ میں کیا کیا کمالات تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کی فضیلت اس چیز کی وجہ سے ہے جو اس کے دل کے اندر ہے۔ اور اگر غور سے دیکھا جائے تو حقیقت میں حضرت ابوبکرؓ نے جو صدق دکھایا اس کی نظیر ملنی مشکل ہے اور سچ تو یہ ہے کہ ہر زمانہ میں جو شخص صدیق کے کمالات حاصل کرنے کی خواہش کرے اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ابوبکری خصلت اور فطرت کو اپنے اندر پیدا کرنے کے لئے جہاں تک ممکن ہو مجاہدہ کرے اور پھر حتی المقدور دعا سے کام لے۔ جب تک ابوبکری فطرت کا سایہ اپنے اوپر ڈال نہیں لیتا اور اسی رنگ میں رنگین نہیں ہو جاتا۔ صدیقی کمالات حاصل نہیں ہو سکتے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۳۷۲-۳۷۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
دیکھو مکہ معظمہ میں جب آنحضرتﷺ کا ظہور ہوا تو ابو جہل بھی مکّہ ہی میں تھا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی مکّہ ہی کے تھے لیکن ابو بکر ؓ کی فطرت کو سچائی کے قبول کرنے کے ساتھ کچھ ایسی مناسبت تھی کہ ابھی آپ شہر میں بھی داخل نہیں ہو ئے تھے راستہ ہی میں جب ایک شخص سے پو چھا کہ کوئی نئی خبر سنائو اور اُس نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے تو اسی جگہ ایمان لے آئے اور کوئی معجزہ اور نشان نہیں مانگا اگرچہ بعد میں بے انتہا معجزات آپ نے دیکھے اور خود ایک آیت ٹھہرے۔ لیکن ابوجہل باوجود یکہ ہزاروں ہزار نشان دیکھے لیکن وہ مخالفت اور انکار سے باز نہ آیا اور تکذیب ہی کرتا رہا۔
(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۱۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)