منظوم کلام
منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ
مَلَک بھی رشک ہیں کرتے وہ خوش نصیب ہوں مَیں
وہ آپ مجھ سے ہے کہتا نہ ڈر قریب ہوں مَیں
وہ بوجھ اُٹھا نہ سکے جس کو آسمان و زمیں
اُسے اُٹھانے کو آیا ہوں کیا عجیب ہوں مَیں
مقابلہ پہ عدو کے نہ گالیاں دوں گا
کہ وہ تو ہے وہی جو کچھ کہ ہے، نجیب ہوں مَیں
ہے گالیوں کے سوا اس کے پاس کیا رکھا
غریب کیا کرے مُخطی ہے وہ، مصیب ہوں مَیں
مرے پکڑنے پہ قدرت کہاں تجھے صیاد
کہ باغِ حسنِ محمدؐ کی عندلیب ہوں مَیں
نہ سلطنت کی تمنا نہ خواہشِ اکرام
یہی ہے کافی کہ مولیٰ کا اک نقیب ہوں مَیں
مری طرف چلے آئیں مریضِ روحانی
کہ اُن کے دردوں دُکھوں کے لیے طبیب ہوں مَیں
(کلام محمود مع فرہنگ صفحہ 151و152)
(مشکل الفاظ کے معانی: ملک: فرشتے۔نجیب: محترم ، معزز، شریف ، خاندانی۔ مخطی:خطاکار۔ مصیب:صحیح بات کرنے والا۔ عندلیب:بلبل،تصوّف میںاس سے مراد عارف ہے ۔ نقیب:سردار)