خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭… امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍فروری ۲۰۲۴ء کے اختتام پر دنیا کے موجودہ حالات کے متعلق فرمایا کہ جنگ کی آگ تو اب پھیلتی جارہی ہے۔ انسانیت کے تباہی سے بچنے کے لیے اب دعا کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ احمدی اگر حقیقت میں صحیح طرح دعا کریں تو اس کے لیے کچھ کرسکتے ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں صفحہ اول۔
٭…تھائی لینڈ کے سابق وزیرِ اعظم تھاکسن کو پیرول پر رہا کر دیا گیا۔ تھائی لینڈ کے سابق وزیرِ اعظم تھاکسن کرپشن کے الزام میں چھ ماہ سے قید تھے، انہیں بیماری کے باعث ہسپتال میں رکھا گیا تھا۔ سابق وزیرِ اعظم اب ہسپتال سے بنکاک میں اپنے گھر منتقل ہو گئے ہیں۔تھائی لینڈ کی حکومت نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ۷۴؍سالہ سابق وزیرِ اعظم اپنی عمر اور صحت کی وجہ سے جلد رہائی کے اہل ہیں۔ تھاکسن پر ۲۰۰۱ء سے ۲۰۰۶ء کے دوران اقتدار کے غلط استعمال اور کرپشن کا الزام تھا۔
٭…میونخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اوّلین ترجیح جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیل کا انخلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرقِ وسطیٰ میں امن کا واحد حل ہے، ترجیحی بنیادوں پر غزہ میں انسانی المیے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے یہ بھی کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
٭…میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں کشیدگی کی بنیادی وجہ غزہ میں جاری جنگ ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فوری رسائی ہونی چاہیے۔وانگ ای نے کہا کہ ہم اس انسانی تباہی کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ دو ریاستی حل کےلیے بین الاقوامی امن کانفرنس جلد ہونی چاہیے۔
٭…روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے مخالف اور حزبِ اختلاف کے اہم راہنما الیکسی ناولنی آرکٹک جیل کالونی میں پر اسرار موت کا شکار ہو گئے۔روسی جیل سروس کا کہنا ہے کہ ناولنی چہل قدمی کے بعد بے ہوش ہو گئے اور طبی عملہ انہیں بچا نہ سکا، موت کی وجوہات کا پتا لگایا جا رہا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ناولنی کی موت مبینہ طور پر خون جمنے سے ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ ۴۷؍سالہ ناولنی کی پراسرار موت روس میں صدارتی الیکشن سے ایک ماہ پہلے ہوئی ہے۔
٭…روس کے اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی جیل میں موت کے بعد ان کی اہلیہ یولیا ناوالنایا نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے ساتھی اس موت کے لیے سزا سے محروم نہیں رہیں گے۔ہمیں موت کی ان خبروں پر یقین کرنا چاہیے یا نہیں جو کہ ریاست کی جانب سے موصول ہو رہی ہیں، ہمیں روسی صدر اور ان کی حکومت پر یقین نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمیشہ جھوٹ بولتے ہیں۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی والدہ نے کہا ہے کہ اسی ہفتے جب بیٹے سے ملاقات ہوئی تھی تو وہ صحت مند اور خوش تھا۔
٭…روسی حزبِ اختلاف کے اہم راہنما کی جیل میں ہلاکت پر امر یکہ، برطانیہ اور یورپ نے شدید تنقید کی ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے ناوالنی کی موت کا ذمہ دار روسی صدر پیوٹن کو قرار دے دیا اور کہا ہے کوئی شک ہی نہیں کہ ناولنی کی موت کے پیچھے پیوٹن ہیں۔برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک کا کہنا ہے کہ ناولنی روسی جمہوریت کے سب سے پُرجوش وکیل تھے۔
٭…روسی صدر پیوٹن کے مخالف اپوزیشن راہنما الیکسی ناولنی کی جیل میں پراسرار موت کے بعد ان کے حامیوں کی جانب سے روسی شہروں میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ روس کے اکیس مختلف شہروں سے ۲۱۲؍مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سینٹ پیٹرزبرگ سے ۱۰۹؍اور ماسکو سے ۳۹؍افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ الیکسی ناولنی کی گذشتہ روز آرکٹک جیل کالونی میں پُراسرار موت ہوئی ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق ناولنی کو ۲۰۲۱ء میں جرمنی سے روس واپسی پر جیل بھیج دیا گیا تھا، الیکسی ناولنی متعدد مقدمات میں تیس سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
٭…اقوامِ متحدہ کے انسانی امور کے ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ہے کہ رفح میں موجود فلسطینی مایوس، بھوکے اور خوفزدہ ہیں۔ادارے کے مطابق رفح میں پناہ گزینوں کے لیے قائم عارضی کیمپ میں گنجائش سے زیادہ لوگ ہیں۔غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امدادی ٹرکوں کی فوری ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ۷؍اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں اٹھائیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔