حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ
پیشگوئی مصلح موعود حق کو دیکھ کر
’’سامنے آنکھوں کے آجاتا ہے وہ فرخ گُہر‘‘
قدرتوں اور رحمتوں اور قربتوں کا اِک نشاں
فضل و احسانِ خداوندی کا بحر بیکرآں
اک کلیدِ فتح و نصرت ہے خدا نے کی عطا
شرف دیں کا تا ہو ظاہر اور قرآں کا مرتبہ
برکتوں کے ساتھ حق آیا ہوا باطل فرار
کاذبوں اور مجرموں کی راہیں ہوں ظاہر ہزار
خوبصورت پاک لڑکا بن کے آیا میہماں
عنموائیل و بشیر و نور و رشکِ قدسیاں
فضل ربانی، مسیحا نفس، عظیم و پُرشکوہ
پاگیا اس سے شفا، بیماریوں سے اک گروہ
کلمۃ اللہ ہے خدائے اَرحم و غیور نے
خود اُسے بھیجا ہے اپنے کلمۂ تمجید سے
ظاہری اور باطنی علموں سے پُر اُس کو کیا
ذہن و فہم و حلم بخشا دل کو روشن کردیا
اوّل و آخر کا مظہر، مظہرِ حق و علا
آگیا گویا زمیں پر آسماں سے خود خدا
نور آیا ہوگیا ظاہر جلالِ ایزدی
ہوکے راضی رب نے اس میں روح اپنی پھونک دی
پاک تھا وہ رجس سے اور اِک مقدس روح تھا
وہ رضائے ایزدی کے عطر سے ممسوح تھا
اس کا سینہ تھا خدائی نور کی اک جلوہ گاہ
وہ خدائی نور طور سینا جس کا ہے گواہ
درد تھا اسلام کا جو اس کے دل میں موجزن
دور کرتا تھا خدا کے در پہ جُھک کر یہ مِحَن
جرأتِ باطل شکن تھی، ہمت ِمردانہ وار
عزم و ہمت کا تھا پیکر وہ جہاں کا شہر یار
مصریوں، لاہوریوں اور مستری اشرار کو
اپنے سینے پر ہی جھیلا ہر عدو کے وار کو
شان میں شانِ مسیحائی تھی اس کی جلوہ گر
کردیا گھائل نگاہ ناز سے ہر فتنہ گر
تھا نظیرِ حُسن و احسانِ مسیحائے زَمن
کر دیا جس نے ہرا اِسلام کا سونا چمن
چار دانگ عالم میں پھیلایا عَلم اسلام کا
ہر طرف بجنے لگا ڈنکا خدا کے نام کا
ناصرات، اطفال و خدام اور یہ انصار دیں
ہیں یہ سب مرہون منت آپ ہی کے بالیقیں
خود خُدا نے عرش سے ‘‘فضل عمر’’اس کو کہا
سیرت و اخلاق میں گویا کہ وہ فاروق ؓ تھا
سر پہ تھا اُس کے ہمیشہ سایۂ رب الوریٰ
لمحہ لمحہ وہ خدا کی گود میں پل کر بڑھا
کردیا ہر ذرہ اپنا راہ مولیٰ پر فدا
بھیجتا ہے آپ پر رحمت ہر اک چھوٹا بڑا
(تنویر احمد ناصر۔ قادیان)