منظوم کلام حضرت خلیفۃ المسیح الثانی المصلح الموعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
مَلَک بھی رشک ہیں کرتے وہ خوش نصیب ہوں مَیں
وہ آپ مجھ سے ہے کہتا نہ ڈر قریب ہوں مَیں
غضب ہے شاہ بلائے، غلام منہ موڑے
ستم ہے چپ رہے یہ، وہ کہے مُجیب ہوں مَیں
وہ بوجھ اُٹھا نہ سکے جس کو آسمان و زمیں
اُسے اُٹھانے کو آیا ہوں کیا عجیب ہوں مَیں
مقابلہ پہ عدو کے نہ گالیاں دوں گا
کہ وہ تو ہے وہی جو کچھ کہ ہے، نجیب ہوں مَیں
ہے گالیوں کے سوا اس کے پاس کیا رکھا
غریب کیا کرے مُخطی ہے وہ، مصیب ہوں مَیں
کرے گا فاصلہ کیا جب کہ دل اکٹھے ہوں
ہزار دور رہوں اس سے پھر قریب ہوں مَیں
ہے عقل نفس سے کہتی کہ ہوش کر ناداں
مرا رقیب ہے تُو اور تری رقیب ہوں مَیں
کر اپنے فضل سے تُو میرے ہم سفر پیدا
کہ اس دیار میں اے جانِ من غریب ہوں مَیں
مرے پکڑنے پہ قدرت کہاں تجھے صیاد
کہ باغِ حُسنِ محمدؐ کی عندلیب ہوں مَیں
نہ سلطنت کی تمنا نہ خواہشِ اکرام
یہی ہے کافی کہ مولیٰ کا اِک نقیب ہوں مَیں
مری طرف چلے آئیں مریضِ روحانی
کہ اُن کے دردوں دُکھوں کے لیے طبیب ہوں مَیں
(اخبار الفضل جلد 10۔ 2؍اکتوبر 1922ء بحوالہ کلام محمود مع فرہنگ صفحہ 151-152)