تجارت میں صاف اور سیدھی راہ اختیار کرنے کی تعلیم
اصل میں Short Sellingجلد پیسہ کمانے کا ایک آسان راستہ سمجھا جاتا ہے، جس میں بعض لوگ شیئرز رکھنے والے بروکرز سے کچھ شیئرز ادھار لےکر انہیں بازار میں مہنگے داموں بیچتے اور پھر ان شیئرز کے سستے ہونے پر انہیں بازار سے خرید کر بروکرز کو واپس کر دیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں منافع کا ایک حصہ یہ لوگ کماتے ہیں اور ایک حصہ بطور کمیشن بروکر کو دیتے ہیں۔
اسلام نے جس طرح زندگی کے ہر شعبے میں انسان کی راہنمائی فرمائی ہے، تجارت میں بھی صاف اور سیدھی راہ اختیار کرنے اور کھری اور دو ٹوک بات کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ چنانچہ آنحضورﷺ نے تجارت کے معاملے میں اس حد تک ہدایت فرمائی کہ اگر تمہارے مال میں کوئی نقص ہو تو اسے مت چھپاؤ بلکہ واضح طور پر گاہک کو اس نقص سے آگاہ کرو۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب من غشنا فلیس منا)ماپ تول کو پورا رکھو، اس میں کسی قسم کی کمی نہ کرو۔ اور جب تک خریدا ہوا مال اپنے قبضہ میں نہ لے لو اسے آگے فروخت مت کرو۔ (صحیح بخاری کتاب البیوع باب الکیل علی البائع والمعطی)
پس ہر کاروبار پوری طرح تحقیق کر کے کرنا چاہیے تا کہ نہ انسان خود دھوکا کھائے اور نہ ہی کسی دوسرے شخص کو دھوکا دے۔ Short Sellingکے کاروبار میں کمپنیوں کی سطح پر بھی اور انفرادی طور پر بھی خریدار کو دھوکا دیا جا رہا ہوتا ہے اور جن شیئرز کی قیمت گرنے والی ہوتی ہے انہیں اس نیت سے فروخت کیا جاتا ہے کہ چند دن بعد جب ان شیئرز کی قیمت گرے گی تو انہیں سستے داموں خرید کر اصل مالک کو شیئرز واپس کر دیے جائیں گے۔ گویا اس بات کا علم ہونے کے باوجود کہ ان شیئرز کی چند دنوں میں قیمت گر جائے گی خریدار کو اندھیرے میں رکھ کر اسے یہ شیئرز فروخت کیے جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں سٹاک مارکیٹ کے حوالے سے ہونے والے مختلف کاروباروں میں سے Short Sellingکا کاروبار ایک لحاظ سے جوا کی ہی صورت رکھتا ہے اس لیے بعض اوقات Short Sellers کو فائدہ ہونے کی بجائے بہت بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے جیسا کہ کچھ عرصہ قبل Game Stop کے شیئرز کے معاملہ میں ہوا تھا۔
پس اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک مومن تاجر کی ذمہ داری ہے کہ نہ خود دھوکا کھائے اور نہ دوسروں کو دھوکا دے بلکہ صاف صاف تجارت کر کے مالی فائدہ اٹھائے اور اپنے رب کو راضی رکھے۔
(بنیادی مسائل کے جوابات نمبر ۳۶
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۷؍جون ۲۰۲۲ء)