دنیا کے کام کرنا گناہ نہیں مگر مومن وہ ہے جو درحقیقت دین کو مقدم سمجھے
کسی طور سے لوگوں کو ان کے مال کا نقصان نہ پہنچاؤ اور فساد کی نیت سے زمین پر مت پھرا کرو یعنی اس نیت سے کہ چوری کریں یا ڈاکہ ماریں یا کسی کی جیب کتریں یا کسی اَور ناجائز طریق سے بیگانہ مال پر قبضہ کریں۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ۳۴۷)
دنیا کے کام نہ تو کبھی کسی نے پورے کئے اور نہ کرے گا۔ دنیا دار لوگ نہیں سمجھتے کہ ہم کیوں دنیا میں آئے اور کیوں جائیں گے۔ کون سمجھا وے جبکہ خدائے تعالیٰ نے سمجھایا ہو۔ دنیا کے کام کرنا گناہ نہیں۔ مگر مومن وہ ہے جو درحقیقت دین کو مقدم سمجھے اور جس طرح اس ناچیز اور پلید دنیا کی کامیابیوں کے لئے دن رات سوچتا یہاں تک کہ پلنگ پر لیٹے بھی فکر کرتا ہے اور اس کی ناکامی پر سخت رنج اٹھاتا ہے ایسا ہی دین کی غمخواری میں بھی مشغول رہے۔ دنیا سے دل لگانا بڑا دھوکا ہے۔ موت کا ذرا اعتبار نہیں۔
(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر چہارم مکتوب نمبر ۹ صفحہ ۷۲، ۷۳)
دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں
نقصاں جو ایک پیسہ کا دیکھیں تو مرتے ہیں
زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیں
ہوتے ہیں زر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں
(سرمہ چشم آریہ، روحانی خزائن جلد ۲صفحہ ۱۳۷)