ترجمۂ قرآن کی طرف بھی توجہ دی جائے
ایک وقت تھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ صحیح طورپر قرآن کریم نہیں پڑھا جاتا جماعت کوصحتِ تلفّظ کی طرف توجہ دلائی تھی کہ اس طرح پڑھا جائے۔ کیونکہ زیر زبر پیش کی بعض ایسی غلطیاں ہو جاتی تھیں کہ ان غلطیوں کی وجہ سے معنے بدل جاتے ہیں یا مفہوم واضح نہیں ہوتا۔ تو اس طرح آپ نے صحتِ تلفّظ کی طرف توجہ دلائی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے بعد جماعت میں اس طرف خاص توجہ پیدا ہوئی۔ لیکن اس بات کی ضرورت ہے کہ ترجمۂ قرآن کی طرف بھی توجہ دی جائے۔ ذیلی تنظیمیں بھی کام کریں۔ جماعتی نظام بھی کام کرے۔ یہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے انصاراللہ یو کے نے شروع کیا ہے۔ یہ انٹرنیٹ کے ذریعہ سے بھی پڑھا رہے ہیں اس سے استفادہ کرنا چاہئے۔ کیونکہ ترجمہ آئے گا تو پھر ہی صحیح اندازہ ہو سکے گا کہ احکامات کیا ہیں۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ غور کروتبھی غور کی عادت پڑے گی۔ عمل کی طرف توجہ پیدا ہو گی اور یہی تلاوت کا حق ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۷؍مارچ ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍ مارچ ۲۰۰۸ء)