عسل (شہد) تو خدا تعالیٰ کی وحی سے تیار ہوا ہے
ذیابیطس کی مرض کا ذکر حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ اس سے مجھے سخت تکلیف تھی۔ڈاکٹروں نے اس میں شیر ینی کو سخت مضر بتلایا ہے۔آج میں اس پر غور کر رہا تھا تو خیال آیا کہ بازار میں جوشکر وغیرہ ہوتی ہے اسے تو اکثر فاسق فاجر لوگ بناتے ہیں اگر اس سے ضرر ہوتا ہے تو تعجب کی بات نہیں۔مگر عسل (شہد) تو خدا تعالیٰ کی وحی سے تیار ہوا ہے۔اس لئے اس کی خاصیت دوسری شیرینیوں کی سی ہرگز نہ ہوگی۔اگر یہ ان کی طرح ہوتاتو پھر سب شیرینی کی نسبت شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ فرمایا جاتا۔مگر اس میں صرف عسل ہی کو خاص کیا ہے۔پس یہ خصوصیت اس کے نفع پر دلیل ہے اور چونکہ اس کی تیاری بذریعہ وحی کے ہے اس لئے مکھی جو پھولوں سے رس چوستی ہوگی تو ضرور مفید اجزاء کو ہی لیتی ہوگی۔اس خیال سے میں نے تھوڑے سے شہد میں کیوڑا ملا کر اُسے پیا تو تھوڑی دیر کے بعد مجھے بہت فائدہ حاصل ہوا حتیٰ کہ میں نے چلنے پھرنے کے قابل اپنے آپ کو پایا اور پھر گھر کے آدمیوں کولے کر باغ تک چلا گیا اور وہاں دس رکعت اشراق نماز کی ادا کیں۔
(ملفوظات جلد ۷ صفحہ ۲۴۹،۲۴۸ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
شہد کی مکھی میں بھی یہ ہنر پایا جاتا ہے کہ وہ ایسی عقل مندی سے شہد بناتی ہے کہ کوئی انسان اس کی نظیر بنانے پر قادر نہیں…
(سرمہ چشم آریہ، روحانی خزائن جلد ۲صفحہ ۲۰۱)
[شہید]لفظ شہد سے بھی نکلا ہے۔ عبادت شاقہ جو لوگ برداشت کرتے ہیں اور خدا کی راہ میں ہر ایک تلخی اور کدورت کو جھیلتے ہیںاور جھیلنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں وہ شہد کی طرح ایک شیرینی اور حلاوت پاتے ہیں اور جیسے شہد فِیۡہِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ(النحل :70)کا مصداق ہے، یہ لوگ بھی ایک تریاق ہوتے ہیں۔ ان کی صحبت میں آنے والے بہت سے امراض سے نجات پاجاتے ہیں۔ اور پھر شہید اس درجہ اور مقام کا نام بھی ہے جہاں انسان اپنے ہر کام میں اللہ تعالیٰ کو دیکھتا ہے یا کم از کم خدا کو دیکھتا ہؤا یقین کرتا ہے۔ اس کا نام احسان بھی ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۱۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)