۹۹ویں جلسہ سالانہ بنگلہ دیش کا کامیاب انعقاد
٭… سخت مخالفت کے باوجود نہایت ہی روحانی ماحول میں تینوں روز تہجد، پنجوقتہ نمازوں، دروس اور متعدد ایمان افروز تقاریر سے لبریز جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… جلسہ سالانہ میں ۱۱۳؍ مقامی جماعتوں کی نمائندگی میں سات ہزار احباب جماعت کی شمولیت
٭…۲۶؍بیعتوں کے ساتھ ساتھ ۲۸؍افراد کی نظام وصیت میں شمولیت
اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے امسال بنگلہ دیش کا ۹۹واں جلسہ سالانہ مورخہ ۱۳، ۱۴ اور ۱۵؍فروری ۲۰۲۴ء بروز منگل، بدھ اور جمعرات بخیر و عافیت شمالی بنگلہ دیش کی جماعت احمدنگر میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ یہ پانچواں سال ہے جب سے یہ جلسہ ڈھاکہ کی محدود اور پرانی جلسہ گاہ سے منتقل کر کے ۴۵۰ کلومیٹر شمال میں جماعت کی اپنی جگہ پراحمدنگر میں منعقد کیا گیا۔ الحمد للہ
ایک عرصہ سے جہاں کہیں بھی جماعت احمدیہ مسلمہ کی طرف سے کسی دینی پروگرام کا اہتمام کیا جاتا ہے وہاں شر پسند عناصر سر اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ امسال ہمارے جلسہ کی مقررہ تاریخ ۲۳ تا ۲۵ فروری تھی۔ پھر شرپسند ملاؤں کی مخالفت شروع ہوئی اور جلسہ روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ چنانچہ جماعتی انتظامیہ نے ہر سطح پر رابطے کیے اور بالآخر ضلعی انتظامیہ نے جلسہ منعقد کرنے کی اجازت دی۔ انتظامیہ نے ۱۳ تا ۱۵؍فروری جلسہ کرنے کو کہا تھا۔ بعد ازاں پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے ان تواریخ میں جلسہ سالانہ کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
۱۳؍فروری ۲۰۲۴ء کے روز باجماعت نماز تہجد و نماز فجر سے دن کا آغاز کیا گیا۔ مولانا نوشاد احمد صاحب مربی سلسلہ نے نماز تہجد اور مولانا ناصر احمد نین صاحب نے نماز فجر پڑھائی اور نماز کی اہمیت اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر درس دیا۔
صبح پونے دس بجے نیشنل امیر جماعت احمدیہ بنگلہ دیش مکرم عبد الاول خان چودھری صاحب نے لوائے احمدیت اور افسر جلسہ سالانہ مکرم احمد تبشیر چودھری صاحب نے قومی پرچم لہرا نےکی سعادت حاصل کی۔ مکرم نیشنل امیر صاحب کی صدارت میں باقاعدہ جلسہ کا پروگرام شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد امیر صاحب نے افتتاحی دعا کروائی۔ منظوم کلام کے بعد انہوں نے افتتاحی تقریر میں جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد از تحریرات حضرت اقدس مسیح موعودؑ بیان کیں اور جلسہ سالانہ بنگلہ دیش ۲۰۲۳ء کے موقع پر موصول ہونے والا حضور پُر نور کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد مکرم مبشر الرحمان صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ نے ’’موجودہ زمانہ میں قرآنی پیشگوئیوں کی تکمیل‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ بعد ازاں جامعہ احمدیہ کے پانچ طلبہ نے قصیدہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام پیش کیا جس کے بعد اجلاس کی آخری تقریر ’’ہمارے پیارے نبی محمدﷺ کی عظمت‘‘ کے موضوع پر مولانا شاہ محمد نور الامین صاحب نے کی۔ اس اجلاس کے اختتام سے پہلے حضور انور کا خصوصی پیغام برموقع جلسہ سالانہ بنگلہ دیش ۲۰۲۲ء مکرم قمر اللہ بن طارق صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد افتتاحی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
پہلے دن کے دوسرے اجلاس کی صدارت محترم محمد مطلب حسین خان صاحب صدر جماعت احمدنگر نے کی جو دو پہر اڑھائی بجے شروع ہوا۔ اس اجلاس میں بھی چار تقاریر کی گئیں۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ منظوم کلام کے بعد پہلی تقریر ’’عالمی امن کے قیام میں احمدیہ خلافت کا کردار‘‘ کے موضوع پر مکرم الحاج پروفیسر ڈاکٹر عبد اللہ شمس بن طارق صاحب نے کی۔ پھر ’’بنگلہ دیشی احمدی مسلمانوں کا بطور محب وطن شہری کے کردار‘‘ کے موضوع پر الحاج احمد تبشیر چودھری صاحب نے تقریر کی۔ پھر کلام طاہر سے ایک کورس کی صورت میں نظم پیش کی گئی۔ بعد ازاں ’’خاتم النبیینؐ پر جماعت احمدیہ کا موقف‘‘ کے موضوع پر مولانا ظہیر الدین احمد صاحب استاد جامعہ احمدیہ نے تقریر کی۔ آخر پر ’’الٰہی خلافت ہی مسلمانوں کو متحد کرنے کا واحد راستہ ہے‘‘ کے موضوع پر مکرم مایر صاحب نے تقریر کی اور یوں اس اجلاس کا اختتام ہوا۔
اس روز بعد نماز مغرب و عشاء تبلیغی سوال و جواب کی نشست منعقد ہوئی۔ اجلاسوں کے بعد وقفوں کے دوران تربیتی، تبلیغی اور رشتہ ناطہ کے پروگرامز بدستور چلتے رہے۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
اگلے روز یعنی ۱۴؍فروری بروز بدھ باجماعت نماز تہجد و نماز فجر سے دن کا آغاز کیا گیا۔ نماز تہجد کی امامت مولانا راسل سرکار صاحب نے کروائی۔ نماز فجر کے بعد مولانا سید مظفر احمد صاحب نے درس دیا۔
جلسہ کے دوسرے روز صبح خواتین کا الگ اجلاس رکھا گیا تھا۔ چنانچہ مردوں اور خواتین دونوں کے اجلاسات صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوئے۔ مردوں کے اجلاس کی صدارت مکرم محمد ذو الفقار حیدر صاحب امیر جماعت ڈھاکہ نے کی جس میں چار تقاریر ہوئیں۔ تلاوت قرآن کریم و نظم کے بعد پہلی تقریر ’’نماز قائم کرنے کی اہمیت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر مکرم منظور حسین صاحب امیر جماعت برہمن بڑیہ نے کی۔ ’’رسول کریمﷺ کے عائلی زندگی کے اسؤہ حسنہ‘‘ کے موضوع پر الحاج مولانا صالح احمد صاحب نے تقریر کی۔ بعد ازاں کلام محمود سے نظم پیش کی گئی۔ تیسری تقریر ’’موجودہ دور میں مذہب کی ضرورت‘‘ کے بارہ میں محترم محبوب الرحمان جے پی صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے کی۔ پھر ایک اَور نظم پیش کی گئی۔ گذشتہ سال جلسہ کے موقع پر شہید ہونے والے خادم مکرم زاہد حسن صاحب کے والد جناب ابو بکر صدیق صاحب کو جلسہ میں مختصر خطاب کے لیے مدعو کیا گیا اور اس کے بعد حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ میں سے ویڈیو کلپ پیش کیا گیا جس میں حضور پُر نور نے شہید مرحوم کی شہادت کے بارہ میں بتایا اور ان کی خوبیوں کا ذکر کیا تھا۔ اس کے بعد نیشنل امیر صاحب نے لجنہ اماء اللہ کو مخاطب کرکے خصوصی تقریر کی۔ اس کے ساتھ ہی یہ اجلاس بخیر و عافیت اختتام پذیر ہوا۔
دو پہر کے کھانے اور نمازوں کے وقفے کے بعد دوسرے دن کا دوسرا اجلاس شروع ہوا۔ آج کے اس اجلاس میں مکرم منظور حسین صاحب امیر جماعت برہمن بڑیہ نے صدارت کی جو دو پہر پونے تین بجے شروع ہوا جس میں چار تقاریر کی گئیں۔ تلاوت قرآن کریم و نظم کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات اور حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد‘‘ کے موضوع پر مولانا بشیر الرحمان صاحب وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ نے کی۔ پھر ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عشق رسولﷺ‘‘ کے موضوع پر مولانا نوشاد احمد صاحب نے تقریر کی۔ بعد ازاں ایک نظم پیش کی گئی۔ اس کے بعد ’’احمدی شہداء کا ذکر: افغانستان سے بنگلہ دیش تک‘‘ کے موضوع پر مولانا سلطان محمود انوار صاحب استاذ جامعہ احمدیہ نے تقریر کی۔ اس اجلاس کی آخری تقریر ’’دعا روحانی زندگی کی بنیاد‘‘ کے موضوع پر مولانا شیخ مستفیض الرحمان صاحب نے کی اور یوں اس اجلاس کا اختتام ہوا۔ بعد نماز مغرب و عشاء تبلیغی سوال و جواب کی نشست تھی۔
جلسہ سالانہ کا تیسرا دن
جلسہ سالانہ کے تیسرے روز یعنی ۱۵؍فروری ۲۰۲۴ء بروز جمعرات باجماعت نماز تہجد مولانا محمد صلاح الدین صاحب نے پڑھائی اور نماز فجر و درس دینے کی ذمہ داری مولا نا محمد عبدالمتین صاحب نے ادا کی۔
تیسرے دن کا پہلا اجلاس یعنی جلسہ کا پانچواں اور اختتامی اجلاس صبح سات بجے شروع ہوا۔ اجلاس کی صدارت مکرم امیر صاحب نے کی۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد اجلاس کی پہلی تقریر ’’نظام وصیت کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر مکرم جی ایم فیروز احمد صاحب نے کی۔ اس کے بعد سیکرٹری تعلیم مکرم ابو نعیم المحمود صاحب نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کے نام پیش کیے جن کو ایوارڈز اور اسناد بعد میں دی جائیں گی۔ اس کے بعد افسر جلسہ سالانہ مکرم الحاج احمد تبشیر چودھری صاحب نے تمام رضاکاران، کارکنان اور حکومتی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں ایک نظم پیش کی گئی۔ آخر پر امیر صاحب نے اختتامی گزارشات پیش کیں اور جلسہ سالانہ دعاؤں کے ساتھ صبح پونے دس بجے کے قریب اختتام پذیر ہوا۔ الحمد للہ علی ذالک۔
اس جلسہ کے انعقاد کی اجازت بروقت نہ ملنے کی وجہ سے بہت سارے احباب اس میں حاضر ہونے سے محروم رہے۔صرف آٹھ دن کے نوٹس پر یہ جلسہ ہوا۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے کُل حاضری سات ہزار کے قریب رہی۔ ۱۱۳؍مقامی جماعتوں کی نمائندگی اس جلسہ میں ریکارڈ کی گئی۔ جلسہ کے دوران کُل ۲۸؍افراد نظام وصیت میں شامل ہوئے۔ اسی طرح کُل ۲۶؍بیعتیں ہوئیں اور ایک نکاح کا اعلان بھی ہوا۔
مختلف ٹی وی چینلز اور قومی اخبارات کی نمائندگی کرنے والے ۳۳؍ مقامی صحافیوں نے جلسہ میں شرکت کی اور ظہرانے میں شامل ہوئے اور جلسہ کی خبر شائع کی۔ مقامی سکولوں اور کالجوں کے اساتذہ، مقامی حکومتوں کے نمائندے، سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام بھی جلسہ میں شامل ہوئے۔
اس جلسہ میں قرآن کریم کی نمائش بھی لگائی گئی تھی۔ مولانا شاہ محمد نور الامین صاحب انچارج نمائش قرآن نے اس کا انتظام کیا۔ اس نمائش میں ۷۶؍تراجم قرآن رکھے گئے تھے۔ زائرین میں غیر از جماعت مہمان بھی شامل تھے جو قرآن کریم کی نمائش سے بہت متاثر ہوئے۔ سب مہمانوں نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور جماعت احمدیہ کی بہت تعریف کی۔اور جماعت کے بارے میں اپنی آرا کا اظہار کیا۔
(رپورٹ: نوید احمد لیمن۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)