حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍جولائی ۲۰۲۳ءمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے غزوہ بدر کے حوالے سے سیرت مبارکہ ﷺ کا ذکر، قیدیوں اورغنائم کی تقسیم اور فدیہ کی مشہور روایت کا حل پیش فرمایا۔ اس خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۳۱؍جولائی تا ۴؍اگست۲۰۲۳ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکور تاریخی مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
الروحاء
رسول اللہﷺ جب غزوۂ بدر سے واپس تشریف لائے تو بعض مسلمانوں نے مدینہ سے باہر آ کر الروحاء مقام پر رسول اللہﷺ اور صحابہ کا استقبال کیا۔ الروحاء ایک وادی ہے جوالسیالة مقام سے شروع ہو کر تقریباً پچیس کلومیٹر طویل ہے۔ یہ وادی مدینہ کے جنوبی سمت میں ساحل سمندر کی طرف واقع ہے۔ مدینہ سے یہ جگہ دو منزلیں/راتیں دور تھی۔مسجد نبوی سے اس کا فاصلہ تقریباً ۴۱ میل تھا۔اسی وادی کے آخری حصہ میں ایک معروف کنواں ہے جس میں سے رسول اللہﷺ نے پانی پیا اور اس کے قریب نماز بھی ادا فرمائی۔اس کنویں کو بئر الروحاء کہتے ہیں۔یہ کنواں مدینہ سے ۸۰کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔مدینہ سے مکہ کی طرف جانے والا قدیم اور تجارتی راستہ اسی وادی میں سے گزرتا تھا۔ رسول اللہﷺ متعدد مرتبہ اس وادی سے گزرے۔ کتب سیرت و احادیث میں اس کا کثرت سے ذکر ملتاہے۔
وادیٔ نخلہ
وادیٔ نخلہ مکہ مکرمہ اور طائف کے درمیان ایک وادی ہے۔رجب۲ہجری میں رسول اللہﷺ نے حضرت عبد اللہ بن جحش کو بارہ ساتھیوں سمیت جاسوسی کی غرض سے اس وادی میں بھجوایا تاکہ وہ مشرکین مکہ اور ان کے اتحادیوں پر نظر رکھ سکیں۔ یہ اصحاب مدینہ سے نکل کر غیر معروف راستے سے ہوتے ہوئے معدن کے پاس پہنچے۔یہاں سے پھر وادی نخلہ میں داخل ہوئے۔نخلہ وادی قرن المنازل کے قریب ہے اور حرم کی حدود سے معاً باہر ہے۔مسجد حرام سےاس کا فاصلہ تقریباً ۱۳ کلومیٹر ہے۔مجعم ما استعجم کے مطابق یہ دو وادیاں ہیں۔ نخلة شامیة اور نخلة یمامہ۔وادی مرّ الظہران کے قریب یہ آپس میں مل جا تی ہیں۔مدینہ سے اس جگہ کا فاصلہ تقریباً ۴۶۵؍کلومیٹر ہے۔