جدیدسائنسی خبریں (سائنس کی اہم خبروں کا خلاصہ)
٭… چاند کی سطح پر خلائی مشن بھیجنے کا سلسلہ کامیابی اور ناکامی کے ساتھ ایک عرصے سے جاری ہے۔ اب تک دنیا بھر کے پانچ ملک چاند کی سطح پر اپنے خلائی مشن بھیج چکے ہیں جن میں امریکہ، روس، چین جاپان اور بھارت شامل ہیں۔اب ایک امریکی کمپنی بھی چاند کی سطح پر محفوظ لینڈنگ کرنے والی پہلی نجی کمپنی بن گئی ہے۔ انٹیوٹیو مشینز نامی نجی کمپنی کی ایک خلائی گاڑی جمعرات کو چاند کی سطح پر اتر گئی جسے ناسا کے زیر اہتمام ایک پروگرام کے توسط سے تیار کیا گیا تھا۔ سوویت یونین کا خلائی مشن لونا نائن ۱۹۶۶ء میں چاند کی سطح پر کامیابی سے اترا تھا۔ ناسا نے ۱۹۶۹ء میں نیل آرمسٹرانگ اور بزآلڈرین کو اپالو گیارہ کے ذریعے چاند پر بھیج کر انسان کو چاند پر بھیجنے کی دوڑ میں روس سے سبقت لی تھی۔چین ۲۰۱۳ء میں اپنی خلائی گاڑی، یوٹو کو کامیابی سے چاند پر بھیج کر چاند کی سطح پر اترنے والا تیسرا ملک بن گیا۔ چین نے اس کے بعد ۲۰۱۹ء میں اپنی خلائی گاڑی یوٹو۔2 بھیجی۔ یہ گاڑی چاند کے اس دور افتادہ حصے میں اتاری گئی تھی جہاں پہلے کوئی مشن نہیں گیا تھا۔ بھارت کی پہلی خلائی گاڑی ۲۰۱۹ء میں چاند کے اندر گر کر تباہ ہو گئی جس کے بعد اس نے ۲۰۲۳ء میں اپنی خلائی گاڑی چندریان ۔ 3 کو چاند کی سطح پر کامیابی سے اتار کر چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک بن گیا۔جاپان جنوری میں اپنا اسپیس کرافٹ چاند پر کامیابی سے بھیج کو چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔
٭… کارنیل یونیورسٹی کے انجینئرز نے مارکیٹ میں موجود کسی بھی بیٹری سے زیادہ تیز ایک نئی لیتھیم بیٹری بنائی ہے جو پانچ منٹ سے کم وقت میں چارج ہو سکتی ہے۔جبکہ یہ طویل چارجنگ اور ڈسچارجنگ سائیکل میں مستحکم کارکردگی برقرار رکھتی ہے۔ موجودہ مارکیٹ کی بیٹریوں کو مکمل طور پر چارج ہونے میں آدھے گھنٹے سے لے کر چند گھنٹوں تک کا وقت لگتا ہے، جبکہ یہ نئی بیٹری صرف پانچ منٹ میں چارج ہو سکتی ہے۔ یہ خصوصیت برقی گاڑیوں، سمارٹ فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات کے لیے انقلاب ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ انہیں چارج ہونے کے لیے بہت کم وقت درکار ہوگا۔ اس کے علاوہ، یہ نئی بیٹری طویل چارجنگ اور ڈسچارجنگ سائیکل میں اپنی کارکردگی برقرار رکھتی ہے۔ لیتھیم بیٹریوں کا ایک عام مسئلہ یہ ہے کہ کئی بار چارج اور ڈسچارج کرنے کے بعد ان کی گنجائش کم ہو جاتی ہے، لیکن یہ نئی بیٹری اس مسئلے کو حل کرتی ہے۔یہ نئی بیٹری ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کا مستقبل روشن ہے۔ اگر یہ مارکیٹ میں کامیاب ہو گئی تو یہ برقی گاڑیوں، اسمارٹ فونز اور دیگر الیکٹرانکس انڈسٹری میں تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔
٭… سپیس ایکس (SPaceX) نے سٹار لنک سیٹلائٹس کا پہلا بیچ خلا میں بھیج دیا ہے جو براہ راست خلا سے سمارٹ فونز تک سگنل بھیج سکتے ہیں۔ یہ سیٹلائٹس سٹار لنک کے ذریعے ’’ڈیڈ زونز‘‘ میں فون صارفین کو نیٹ ورک تک رسائی فراہم کریں گے۔ اس سیٹلائٹ کی براہ راست سیل سروس کا پہلا فیچر ٹیکسٹ میسیجنگ ہو گا، جس کے بعد آنے والے سالوں میں فون اور ڈیٹا کی صلاحیتیں شامل ہوں گی۔یہ خبر دنیا بھر میں ان لوگوں کے لیے ایک خوشخبری ہے جو ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں سیل فون کا سگنل کمزور یا دستیاب نہیں ہے۔ سٹار لنک سیٹلائٹس ان علاقوں میں نیٹ ورک تک رسائی فراہم کریں گے، جس سے لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی کا موقع ملے گا اور وہ دنیا سے رابطے میں رہ سکیں گے۔
٭… سائنسدانوں کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جسم میں موجود ٹی سیلز (T-Cells) کو اگر صحیح طور پر جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے ری پروگرام کیا جائے تو ان کو بڑھاپے سے لڑنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔سائنسدانوں نے چوہوں میں تجربہ کے دوران CAR (chimeric antigen receptor) T cellsکو جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے سینیسنٹ سیلز(senescent cells) سے مقابلہ کے قابل بنایا ہے۔(سینیسنٹ سیلز جسم میں بڑھتی عمر کے ساتھ بہت سی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں)۔ ٹی سیلز میں تبدیلی کے ذریعہ سائنسدانوں نے یہ دیکھا ہے کہ چوہوں کی صحت میں بہت بہتری آئی ہے۔کیا یہی تجربہ انسانوں میں منتقل کیا جاسکتا ہے یا نہیں معلوم کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
٭… کیلیفورنیا یونیورسٹی۔ سینٹا باربرا (University of California – Santa Barbara) کے سائنسدانوں نے دنیا بھر کے تقریباً ۱,۷۰۰؍ آبخوانوں(aquifers) میں زیرِ زمین پانی کی سطح کا سب سے بڑا جائزہ پیش کیا ہے۔اس تحقیق میں گذشتہ چالیس سال کا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے۔تحقیق کے مطابق دنیا میں ۷۱؍ فیصد آبخانوں میں زیر زمین پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پانی کے ذخیرہ میں کمی کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کے استعمال میں زیادتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ ایسے مقامات بھی ہیں جہاں یہ سطح مستحکم یا بہتر ہو ئی ہے۔جن کی تعداد ۱۶؍ فیصد ہے۔ یہ مقامات وہ ہیں جہاں پانی کو محفوظ کرنے کے بہتر انتظامات موجود ہیں یا زمینی پانی پر انحصار کم ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پانی ذخیرہ کرنے کے نظام کوبہت بہتر کرنے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔
٭… امسال ۲۵؍ جنوری کو سال رواں کا پہلا پورا چاند دیکھا گیا۔ اس پورے چاند کو بھیڑیا چاند(Wolf Moon) بھی کہا جاتا ہے۔یہ خاص نام شمالی امریکہ کے مقامی باشندوں سے چلا ہے، جو اس وقت بھوک کی وجہ سے بھیڑیوں کی بڑھتی ہوئی آوازوں کو سننے کی وجہ سے رکھتے تھے۔ لمبے، تاریک اور سرد موسم کے دوران جب شکار مشکل ہوتا تھا، بھیڑیوں کا رونا خاص طور پر نمایاں ہو جاتھا۔یہ چاند ثقافتی اہمیت کا بھی حامل ہےکیونکہ کچھ قبائل اسے نئے سال کے آغاز کا نشان مناتے ہیں اور اپنی خواہشوں اور عزم کی تجدید کرتے ہیں۔