محاسنِ قرآنِ کریم (منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام)
ہے شُکرِ ربِّ عَزّوجَلّ خارج از بیاں
جس کے کلام سے ہمیں اس کا مِلا نشاں
وہ روشنی جو پاتے ہیں ہم اس کتاب میں
ہو گی نہیں کبھی وہ ہزار آفتاب میں
اس سے ہمارا پاک دل و سینہ ہو گیا
وہ اپنے مُنہ کا آپ ہی آئینہ ہو گیا
اُس نے درختِ دِل کو معارف کا پھل دیا
ہر سینہ شک سے دھو دیا ہر دِل بدل دیا
اُس سے خدا کا چہرہ نمودار ہو گیا
شیطاں کا مکر و وَسوسہ بیکار ہو گیا
وہ رہ جو ذاتِ عزّوجل کو دکھاتی ہے
وہ رہ جو دِل کو پاک و مُطہّر بناتی ہے
وہ رہ جو یارِ گم شُدہ کو کھینچ لاتی ہے
وہ رہ جو جام پاک یقیں کا پلاتی ہے
وہ رہ جو اس کے ہونے پہ مُحکم دلیل ہے
وہ رہ جو اُس کے پانے کی کامل سبیل ہے
اُس نے ہر ایک کو وہی رستہ دِکھا دیا
جتنے شکوک و شُبہ تھے سب کو مِٹا دیا
افسردگی جو سینوں میں تھی دُور ہو گئی
ظلمت جو تھی دِلوں میں وہ سب نور ہو گئی
جو دَور تھا خزاں کا وہ بدلا بہار سے
چلنے لگی نسیم عنایاتِ یار سے
( براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۱۱)