ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھاؤ
تیسری بات جو اسلام کارکن ہے وہ روزہ ہے۔روزہ کی حقیقت سے بھی لوگ ناواقف ہیں۔ اصل یہ ہے کہ جس ملک میں انسان جاتانہیں اورجس عالم سے واقف نہیں اس کے حالات کیا بیان کرے۔روزہ اتنا ہی نہیں کہ اس میں انسان بھوکا پیاسا رہتاہے بلکہ اس کی ایک حقیقت اور اس کا اثر ہے جو تجربہ سے معلوم ہوتاہے۔ انسانی فطرت میں ہے کہ جس قدر کم کھاتاہے اسی قدر تزکیہ نفس ہوتاہے اورکشفی قوتیں بڑھتی ہیں۔ خدا تعالیٰ کا منشاء اس سے یہ ہے کہ ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھاؤ۔ ہمیشہ روزہ دارکو یہ مدنظر رکھناچاہئے کہ اس سے اتنا ہی مطلب نہیں ہے کہ بھوکا رہے بلکہ اسے چاہئے کہ خداتعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہے تا کہ تبتل اور انقطاع حاصل ہو۔پس روزے سے یہی مطلب ہے کہ انسان ایک روٹی کو چھوڑ کر جو صرف جسم کی پرورش کرتی ہے دوسری روٹی کو حاصل کرے جو روح کی تسلی اور سیری کا باعث ہے اور جولوگ محض خدا کے لئے روزے رکھتے ہیں اورنرے رسم کے طورپر نہیں رکھتے انہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح اور تہلیل میں لگے رہیں۔ جس سے دوسری غذا انہیں مل جاوے۔
(ملفوظات جلد۹صفحہ۱۲۲-۱۲۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
چل رہی ہے نسیم رحمت کی
جو دعا کیجئے قبول ہے آج
(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۶۰۳)