اطلاعات و اعلانات
نوٹ: اعلانات صدر؍ امیر صاحب حلقہ؍جماعت کی تصدیق کے ساتھ آنا ضروری ہیں
درخواست ہائے دعا
٭… اسامہ مسعود تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے بیٹے مشہود احمد ہادی بعمر سولہ ماہ کا Patent ductus arteriosusکا آپریشن ہوا ہے۔ آپریش محض خدا تعالیٰ کے فضل و کرم اورحضور انورکی دعاؤں سے کامیاب ہو گیا ہے۔اجباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھے اور بچے کو شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ آمین
٭…عبدالنور صاحب نمائندہ الفضل انٹرنیشنل آئیوری کوسٹ تحریر کرتے ہیں کہ مورخہ ۸؍مارچ بروز جمعہ زبیر احمد اظہر صاحب مربی سلسلہ کی والدہ نصرت جہاں صاحبہ بنت ماسٹر محمد ابراہیم صاحب کا آنکھوں کا آپریشن ہوا ہے۔احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کی پیچیدگی سے بچائے اور کامل و عاجل شفا عطا کرے۔ آمین۔
سانحہ ارتحال
مقصود اظہر گوندل صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مورخہ ۱۵؍فروری ۲۰۲۴ء بروز جمعرات نو بجے کے قریب میرے والد محترم منظور احمد گوندل صاحب،میرے بھائی ظفر علی گوندل صاحب اور ہمارے ایک غیر ازجماعت کزن حسن علی صاحب ساہیوال روڈ نزد ونوٹی والا کے قریب ایک گنے سے لدی ہوئی ٹریکٹر ٹرالی کو کراس کرتے ہوئے ٹریکٹر کا ٹائر پھٹ جانے کی وجہ سے موقع پر ہی وفات پا گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
وفات کے وقت والد صاحب کی عمر ۷۵؍سال اور میرے بھائی کی عمر ۵۲؍سال تھی۔
محلے کے احباب جماعت مرد وزن دکھ کی اِس گھڑی میں ہمارے غم میں برابر کے شریک ہوئے۔اللہ تعالیٰ سب کو اپنے فضل سے نوازے اور جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین
میرے والد اور بھائی پیدائشی احمدی نہیں تھے۔والد صاحب نے ۱۹۹۵ء میں خود احمدیت قبول کی تھی اور میری والدہ اور بچوں سمیت احمدیت میں شامل ہوئے۔مقامی سطح پر مجلس انصار اللہ کی مجلس عاملہ کے رکن تھے۔تا دمِ وفات منتظم نومبائعین اور بطور سائق خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ اپنے حزب کے نگران تھے اور چندہ بھی وصول کیا کرتے تھے۔ رسید کاٹنے کے لیے کسی کی مدد حاصل کر لیا کرتے ۔محلےمیںجو بھی کام اُن کے سپرد کیا جاتا اُسے کماحقہ ادا کرتے۔
خلافت اور جماعت کے ساتھ انتہائی وابستگی تھی۔خلیفہ وقت سے ملنے کی دل میں بہت تمنا تھی۔ انتہائی سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ نماز تہجد کا باقاعدگی سے التزام کرتے اور صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے اپنے بچوں اور پوتوں کو بھی نماز باجماعت کا پابند بنایا۔ شدید سردی کے موسم میں صبح کے وقت نماز فجر سے پہلے بیدار ہوکر اونچی آواز میں صلّ علیٰ کرنا اور بعض لوگوں کے گھروں میں جا کر دروزاہ کھٹکھٹا کر نماز کے لیے جگانا اِن کا روزانہ کا معمول تھا۔ بعض غیر از جماعت احباب جب تعزیت کے لیے ہمارے گھر تشریف لائے تو اُنہوں نے برملا اظہار کیا کہ ہم منظور صاحب کی ‘‘نماز نیند سے بہتر ہے’’ کی صدا پر بیدار ہوا کرتے تھے۔صحت کی کمزوری کے باوجود باقاعدگی سے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرتے تھے۔ فجر کی نماز سے واپسی پر آپ کا روزانہ کا معمول تھاکہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی مجالس عرفان سنتے۔نہایت غریب پرور تھے۔درپردہ احباب کی خدمت کیا کرتے تھے۔ بیعت کے فوراً بعد نظام وصیت کی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور خدا تعالیٰ کے فضل سے آپ کی وصیت منظور بھی ہوگئی۔ انتہائی سادہ زندگی گزاری۔طبیعت میں اعلیٰ درجہ کی تحمل مزاجی اور بردباری تھی۔زیادتی کرنے والے کے گھر جا کر معافی مانگ لیتے تھے۔
نہایت ملنسار اورہنس مکھ انسان تھے ہر چھوٹے بڑے سے مسکرا کر ملتے تھے۔اپنے محلہ میں ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔ آپ نے اپنے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چھ بیٹے اور ایک بیٹی سوگوار چھوڑے ہیں۔
اسی طرح میر ے بھائی ظفر علی بھی پنج وقتہ نمازوں کے پابند اور نہایت شفیق باپ ، بھائی اور بہت ہمدرد طبیعت کے بہت پیارے بھائی تھے۔ ہر ایک کے کام کر کے خوشی محسوس کیا کرتے تھے۔ ہنس مکھ اور ہردلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔ نہایت صابر و شاکر انسان تھے۔ میرے بھائی نے بیوہ اور ایک بیٹے کے علاوہ چار بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب بہن بھائیوں کو اپنے والد اور بھائی کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین