’’ہم قدم قدم پر خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کرتے ہیں اور اُس کی رضا کی جستجو کرتے ہیں‘‘
اگر جماعت اپنی دعاؤں میں ان فقروں کو کہے گی تو اس کی دعائیں زیادہ سنی جائیں گی…’’ہم قدم قدم پر خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کرتے ہیں ‘‘….’’اور اُس کی رضا کی جستجو کرتے ہیں‘‘مجھے بتایا گیا ہے کہ اگر یہ فقرے ہماری جماعت کے دوست پڑھیں گے تو اُن کی دعائیں زیادہ قبول ہوں گی…پس یہ صرف دعا ہی نہیں ہے بلکہ اس میں دعا کی قبولیت کا گُر بھی بتایا گیا ہے اور مجھے خدا تعالیٰ نے یہ فقرے اس لیے بتائے ہیں کہ ہماری جماعت کے لوگ اگر اپنی دعاؤں میں یہ فقرے کہیں گے تو اُن کی دعائیں زیادہ قبول ہوا کریں گی۔ گویا یہ دعا کی قبولیت کا ایک القائی نسخہ ہے۔ یعنی ایسا نسخہ ہے جو بندہ نے ایجاد نہیں کیا بلکہ خدا تعالیٰ نے اسے ظاہر کیا ہے۔ اور یہ بات واضح ہے کہ جو نسخہ خدا تعالیٰ خود بتائے وہ بندہ کے ایجاد کردہ نسخہ سے بہت زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔ پس میں نے سمجھا کہ میں جماعت کو بتا دوں کہ اللہ تعالیٰ کا منشا یہ ہے کہ عملاًبھی اور دُعاءًبھی اِن دونوں فقروں کو یاد رکھا جائے کہ’’ہم قدم قدم پر خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کرتے ہیں اور اُس کی رضا کی جستجو کرتے ہیں ۔‘‘
(خطبات محمود جلد ۳۷ صفحہ ۵۲۹، ۵۳۱، ۵۳۲)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)