جماعت احمدیہ کروشیا کا پہلا پیس سمپوزیم
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کروشیا کو اپنا پہلا پیس سمپوزیم مورخہ ۱۰؍فروری ۲۰۲۴ء کو دار الحکومت Zagreb کے پریس ہاؤس (Novinarski dom) میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس پروگرام کا مرکزی موضوع ’’Voices for Peace‘‘ تھا جس میں بنیادی طور پر غزہ میں ہونے والی جنگ کی جنگ بندی کے حق میں آواز اٹھائی گئی۔
پروگرام کا آغاز شام ساڑھے پانچ بجے تلاوت قرآن کریم اور اس کے ترجمہ سے ہوا۔ Elvedin Bostandžjia صاحب نے استقبالیہ کلمات کہے اور اس پروگرام کا مقصد بیان کیا۔ اسی طرح جماعت احمدیہ، حضرت اقدس مسیح موعودؑ اور خلافت احمدیہ کا تعارف پیش کیا گیا اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی امن کے قیام کے حوالہ سے مسلسل کوششوں کا ذکر کیا۔
آج کی شام کے پہلے مقرر Stanko Perica صاحب تھے جو جنوب مشرقی یورپ کیJRSیعنی Jesuit Refugee Service کے سربراہ ہیں۔ (JRS ایک بین الاقوامی مسیحی ادارہ ہے جو مہاجر اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرتا ہے)۔ آپ نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں ۱۱۰ ملین لوگ بے گھر ہیں، جنگ عظیم دوم کے وقت یہ تعداد ۴۰ سے ۶۰ ملین کے درمیان تھی، یعنی اب یہ تعداد دگنی ہوگئی ہے۔
دوسرے مقرر ایک پادری ڈاکٹر Mijo Niki صاحب تھے جو psychology کے پروفیسر ہیں۔ آپ نے امن کے بارے میں بائبل کے حوالہ جات دیے۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ قیامت کے دن وہ لوگ کامیاب ہوں گے جنہوں نے مشکلات میں گھرے ہوئے لوگوں کی مدد کی۔
پروگرام کے تیسرے مقرر ڈاکٹر Sead Ali صاحب تھے جو اس علاقہ کے ایک مشہور فلسفی اور مصنف ہیں۔ آپ نے آج کے دور کی مختلف مثالیں دیتے ہوئے بتایا کہ اعلیٰ حکام کے دوہرے معیار کس طرح لوگوں کی مشکلات میں اضافہ اور امن کو تباہ کرنے کا باعث ہیں۔
آخر پر خاکسار (مربی سلسلہ و صدر جماعت کروشیا) نے اپنی تقریر میں بتایا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق کس طرح جنگ کا خاتمہ اور امن کا قیام ہوسکتا ہے۔ خاکسار نے قرآنی آیات کا حوالہ دے کر چند جنگی اصولوں کا بھی ذکر کیا، مثلاًیہ کہ اسلام جنگ کے دوران بھی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے اور بچوں، عورتوں اور بزرگوں پر حملہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ اسی طرح خاکسار نے آنحضورﷺ کے اسوہ حسنہ کی چند مثالیں پیش کیں کہ کس طرح آپ نے عفو و درگزر سے کام لیا اور امن قائم کیا۔ نیز خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ کے تازہ ارشادات کی روشنی میں موجودہ جنگی صورت حال میں غزہ میں ہونے والے خوفناک مظالم کا ذکر کیا اور فوری جنگ بندی کی اشد ضرورت پر زور دیا۔
بعدا زاں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا پھر خاکسار نے دعا کروائی اور یوں یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔اس پیس سمپوزیم پر کُل حاضری ۴۶؍تھی۔
اس موقع پر ایک نمائش بھی لگائی گئی تھی جس کو شاملین نے دیکھا، اسی طرح پروگرام کے بعد مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ کا بھی انتظام تھا۔
(رپورٹ: رانا منور محمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)