نظم
منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام
اُن کے لئے تو بس ہے خدا کا یہی نِشاں
یعنی وہ فضل اُس کے جو مُجھ پر ہیں ہر زماں
دیکھو خدا نے ایک جہاں کو جھکا دیا
گمنام پا کے شُہرۂ عالَم بنا دیا
جو کچھ مری مراد تھی سب کچھ دِکھا دیا
میں اِک غریب تھا مجھے بے انتہا دیا
اِک قطرہ اُس کے فضل نے دریا بنا دیا
میں خاک تھا اُسی نے ثریّا بنا دِیا
مَیں تھا غریب و بیکس و گمنام و بے ہُنر
کوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کِدھر
لوگوں کی اِس طرف کو ذرا بھی نظر نہ تھی
میرے وجود کی بھی کِسی کو خبر نہ تھی
اب دیکھتے ہو کیسا رجوعِ جہاں ہوا
اِک مرجع خواص یہی قادیاں ہوا
(براہینِ احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 19-20)