ہم یومِ مسیح موعود کیوں مناتے ہیں؟
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ
جماعت احمدیہ میں یہ دن اس وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے کہ اس دن جماعت کی بنیاد پڑی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت لی۔ پس ہمیں یہ دن ہر سال یہ بات یاد دلانے والا ہونا چاہیے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کا مقصد قرآنی پیشگوئیوں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق تجدیدِ دین کرنا اور اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا میں رائج کرنا ہے۔ اور ہم جو آپؑ کی بیعت میں شامل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ہم نے بھی اس اہم کام کی سرانجام دہی کے لیے اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق اس میں حصہ دار بننا ہے اور بھٹکی ہوئی انسانیت کا تعلق خدا تعالیٰ سے جوڑنا ہے اور بندوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ دلانی ہے اور ظاہر ہے اس کے لیے سب سے پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہو گی۔ … پس ہمیں ہر وقت ان باتوں کو سامنے رکھنا چاہیے تا کہ من حیث الجماعت ہم ترقی کرنے و الے ہوں نہ کہ نیچے گرنا شروع ہو جائیں۔ آپؑ نے اپنی بعثت اور صداقت کے بارے میں خدا کو گواہ بنا کر اعلان فرمایا ہے جو یقیناً ہمارے ایمانوں کو تقوّیت بخشتا ہے۔ اگر ہم ان باتوں کی جگالی کرتے رہیں اور ہر وقت سامنے رکھیں تو یقیناً یہ ہمارے ایمان میں ترقی کا باعث بنتی رہیں گی اور ہمیں اپنے مقصد کی طرف توجہ دلاتی رہیں گی۔
(خطبہ جمعہ 26؍ مارچ 2021ء)
(مشکل الفاظ کے معانی: تجدید: نئے سرے سے زندہ/رائج کرنا، رائج کرنا: نیاجاری کرنا، شائع /نشر کرنا۔
سر انجام دینا: مکمل کرنا،پُورا کرنا۔ من حیث الجماعت:جماعت کی حیثیت سے، بطور جماعت۔
بعثت: رسالت، رسالت کا زمانہ۔ جگالی کرنا:(مجازاََ)ذہن میں محفوظ چیز کو دوبارہ یادداشت میں لانا)