آقا، آقا ہی ہے اور غلام غلام
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: ’’مَیں قطعا کوئی ایسا گُر نہیں جانتا کہ جس سے آقا خادم اور خادم آقا بن جائے۔ خالق مخلوق ہو جائے اور مخلوق خالق۔ مالک غلام قرار پا جائے اور غلام مالک۔کیونکہ آقا،آقا ہی ہے اور غلام غلام۔خدا تعالیٰ ازل سے آقا ہے۔خالق ہے۔ مالک ہے۔رازق ہے۔ اور ہمیشہ اسی طرح رہا ہے اسی طرح رہے گا۔ انسان ہمیشہ سے خادم۔مخلوق اور مملوک رہا ہے اور اس کی یہی حالت ہمیشہ رہے گی۔حتٰی کہ جنت میں جب اعلیٰ سے اعلیٰ مدارج پر ہوگا تو بھی یہی حالت ہوگی۔ تو اس قسم کا خیال کفر ہے۔ اور مَیں ہرگز ہرگز اس کا قائل نہیں۔ہاں ایسے رنگ اور طریق ضرور ہیں کہ جن سے انسان اللہ تعالیٰ کو خوش کر کے جہاں تک آقا اور مالک خالق اور مخلوق مالک اور مملوک کا تعلق ہے اپنی بات منوا سکتا ہے جیسے ایک بچہ اپنے باپ سے اور شاگرد اپنے استاد سے منوا لیتا ہے مگر ایسا کوئی بچہ نہیں ہو سکتا جو باپ سے اپنی ہر بات منوا لے اور نہ ایسا کوئی شاگرد ہو سکتا ہے جو استاد سے جو چاہے منظور کروا لے۔‘‘(خطبات محمود جلد ۵ صفحہ ۱۷۵-۱۷۶)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)