رمضان بھائی چارے اور محبت و پیار کا مہینہ ہے
یہ صبر کا مہینہ ہے۔ بہت سی باتوں سے مومن صبر کر رہا ہوتا ہے۔ صرف کھانے پینے سے ہی نہیں ہاتھ روک رہابلکہ اور بھی بہت سے کام ہیں جن سے رکتا ہے۔ بہت سی ایسی برائیاں ہیں جن سے رکتا ہے۔ دشمنوں کی زیادتیوں پر صبر کرتا ہے۔ بعض دفعہ اپنے حقوق چھوڑتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی خاطر صبر کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ الَّذِیۡنَ صَبَرُوا ابۡتِغَآءَ وَجۡہِ رَبِّہِمۡ (الرّعد:23) اور ایسے لوگ جنہوں نے اپنے رب کی رضاحاصل کرنے کے لئے صبر کیا۔ پس یہ صبر جو اللہ کی خاطر کیا جائے وہ نیکیوں کے ساتھ مشروط ہے۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ اگر تمہیں کوئی گالی دے تو صبر کرو اور جواب نہ دو اور اتنا کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں تو تمہارے لئے یہ اجر کا موجب ہو گا۔ تمہیں اس کا ثواب ملے گا۔ اور جب ایک مومن کو رمضان میں ایسے صبر کی عادتیں پڑ جاتی ہیں تو پھر زندگی کا حصہ بن جانی چاہئیں تاکہ جنت کا وارث بنانے والی ہوں۔ یہ فرمایا کہ اگر اللہ سے رحم، درگزر اور بخشش مانگتے ہو تو خود بھی دوسروں کے غمخوار بنو، ان کی تکلیفوں کا خیال رکھو، ان کا بھی کچھ احساس اپنے دل میں پیدا کرو۔ اللہ کی خاطر ہمدردی کر رہے ہو تو اس کا رنگ ہی کچھ اور ہونا چاہئے۔ جب اللہ کی خاطر دوسروں سے نیک سلوک ہو گا تو یہ نیک سلوک اپنے مفادات متاثر ہونے سے کم نہیں ہو گا بلکہ اپنی فطرت کا حصہ بن چکا ہو گا۔ اور جب ایک دوسرے سے ہمدردی اور درگزر سے کام لے رہے ہوں گے تو یہ اس دنیا میں بھی جنت کا باعث بن رہا ہو گا اور اگلے جہان میں بھی ہمیں جنت کی خوشخبری دے رہا ہو گا۔
پھر یہ بھائی چارے اور محبت و پیار کا مہینہ ہے۔ ہر بھائی دوسرے بھائی کے قصور اللہ کی خاطر معاف کر رہا ہو گا۔ ہر رشتہ دوسرے رشتے کے قصور معاف کر رہا ہو گا۔ ہر تعلق دوسرے تعلق کے قصور معاف کر رہاہو گااور بھائی چارے کی فضا اللہ تعالیٰ کی خاطر پیدا کر رہا ہو گا۔ تو اس مہینہ کی برکت کی وجہ سے اور اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے کے ایک فعل کے عام حالات کی نسبت 70گنا ثواب دینے کی وجہ سے ہم پھلانگتے اور دوڑتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کی منزل کی طرف جا رہے ہوں گے اور جنت میں داخل ہو رہے ہوں گے۔
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ۷؍ اکتوبر ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل۲۸؍ اکتوبر ۲۰۰۵ء)