مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرتؐ کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں
مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآنِ شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر ان کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو ان کی تعداد اس قدر ہو کہ روئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کر نابھی آسان نہیں۔ چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی تو ہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔
(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۱۴، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
بعض نادانوں کا یہ خیال کہ گویا مَیں نے افتراء کے طور پر الہام کا دعویٰ کیا ہے غلط ہے۔ بلکہ درحقیقت یہ کام اُس قادر خدا کا ہے جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اس جہان کو بنایا ہے۔ جس زمانہ میں لوگوں کا ایمان خدا پر کم ہو جاتا ہے اُس وقت میرے جیسا ایک انسان پیدا کیا جاتا ہے اور خدا اُس سے ہمکلام ہوتا ہے اور اس کے ذریعہ سے اپنے عجائب کام دکھلاتا ہے۔ یہاں تک کہ لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ خدا ہے۔
(کتاب البریّہ، اشتہار واجب الاظہار، روحانی خزائن جلد ۱۳ صفحہ ۱۸)
اس زمانہ کے مجدّد کا نام مسیح موعودرکھنا اس مصلحت پر مبنی معلوم ہوتا ہے کہ اس مجدّد کا عظیم الشان کام عیسائیت کا غلبہ توڑنا اور ان کے حملوں کو دفع کرنااور ان کے فلسفہ کو جو مخالفِ قرآن ہے دلائلِ قویّہ کے ساتھ توڑنا اور اُن پر اسلام کی حجت پوری کرنا ہے کیونکہ سب سے بڑی آفت اس زمانہ میں اسلام کے لئے جو بغیر تائیدِ الٰہی دور نہیں ہوسکتی عیسائیوں کے فلسفیانہ حملے اور مذہبی نکتہ چینیاں ہیں جن کے دُور کرنے کیلئے ضرور تھا کہ خدائے تعالیٰ کی طرف سے کوئی آوے۔
(آئینہ کمالاتِ اسلام، روحانی خزائن جلد۵ صفحہ۳۴۱)