حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۲؍جون ۲۰۲۳ءمیں غزوہ بدر کے پس منظر میں ہجرت مدینہ سے قبل قریش کے مظالم کا ذکر فرمایا۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۲۳؍جون ۲۰۲۳ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورہ تاریخی مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
جبل ثور
جبل ثور مکہ کے جنوب میں مسجد حرام سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔یہ تقریباً ۷۶۰میٹر بلند ہے۔جب رسول اللہﷺ اور حضرت ابوبکرؓ ہجرت کے ارادہ سے مکہ سے نکلے تو مدینہ (شمالی جانب)کی طرف جانے کی بجائے آپ جنوبی طرف تشریف لائے اور اس غار میں تین دن رات تک قیام فرمایا۔غار کا دہانہ تنگ(تقریباً ۳؍فٹ) ہے اور ایک آدمی لیٹ کر ہی اندر جا سکتا ہے۔ غا ر کی لمبائی ۱۸ بالشت (۱۳.۵؍فٹ) اور چوڑائی ۱۱ بالشت (۸.۲۵فٹ)ہے۔ غارمیں سیدھے کھڑے ہوں تو سر چھت سے لگتا ہے۔پہاڑ کی چڑھائی ناہموار اورقدرے مشکل ہے۔ اگلے روز قریش مکہ تلاش کرتے کرتے غار ثور کے دہانے تک آ پہنچے مگر اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طور پر آپ کومحفوظ رکھا۔غار ثور کا ذکرقرآن کی سورة التوبة آیت نمبر۴۱ میں ہے۔
طائف
مکہ میں مخالفت اور مصائب دیکھتے ہوئے رسول اللہﷺ تبلیغ اسلام کے لیے ۱۰؍ نبوی کو طائف تشریف لے گئے۔طائف، مکہ کےجنوب مشرقی جانب تقریباً۹۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر سطح مرتفع پر واقع ہے۔ اونچائی پر واقع ہونے کی بنا پر یہاں موسم اچھا ہوتا ہے۔ طائف کا مطلب ہے ایسا شہر جس کی فصیل ہو۔ یہاں بنو ثقیف آباد تھے۔ رسول اللہﷺ نے دس روزقیام فرمایا۔لوگوں نے آپ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے آپ کو نکل جانے کا کہا۔ واپسی پر انہی ظالموں نے اوباش لڑکوں کو آپ کے پیچھے لگا دیا جنہو ں نےآپﷺ پر پتھر برسائے۔
حبشہ
آغاز اسلام سے ہی کفار مکہ نے ابتدائی مسلمانو ں کو طرح طرح کی تکالیف دینا شروع کر دیں۔ قریش کے مظالم سے تنگ آ کر رسول اللہﷺ نے چند مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا ارشاد فرمایا۔چنانچہ ۵؍ہجری میں گیارہ مرد اور چار عورتوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ ان مسلمانوں نے مکہ سے جنوب مغرب کی طرف الشعیبة بندرگاہ تک کا سفر کیا۔ یہاں سے کشتیوں پر سوار ہو کر حبشہ کی بندر گاہ مصوع پہنچے۔الشعیبة مکہ سے تقریباً ایک سو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔موجودہ نقشے کے مطابق ملک حبشہ،ایتھوپیا اور اریٹیریا پر مشتمل تھا۔جس کا دارالحکومت اکسوم تھا۔