حضرت مصلح موعود ؓ
دعا کرنے کے وقت انسان کو چستی کی حالت میں ہونا چاہیے
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: پھر جب کوئی شخص دعا کرنے لگے تو اپنی حالت کو چُست بنائے۔کیونکہ جس طرح نفس مُردہ ہو تو اس کا اثر جسم پر پڑتا ہے۔ اسی طرح اگر جسم مردہ ہو تو اس کا اثر نفس پر پڑتا ہے۔ جب کوئی سستی کی حالت اختیار کرتا ہے تو اس کے نفس پر بھی سستی چھا جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نماز میں قیام۔رکوع۔سجدہ وغیرہ جتنی حالتیں رکھی گئی ہیں وہ سب چستی کی رکھی ہیں۔تو جسم کی سُستی کا اثر روح پر اور خیالات پر ہوتا ہے۔اس لئے دعا کرنے کے وقت انسان کو چستی کی حالت میں ہونا چاہیے…اور وہ چستی جو امید کی چستی ہوتی ہے نہ کہ کوئی اَور۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زبان سے دعا زیادہ عمدگی سے نکلتی ہے اور مختلف پیرایوں میں دعا کرنے کی توفیق ملتی ہے۔(خطبات محمود جلد ۵ صفحہ ۱۹۸، ۱۹۹)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)