افطار کا صحیح وقت
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ فرماتے ہیں: ’’سنیوں میں بہت سے فرقے ایسے ہیں جن کا مسلک یہ ہے کہ غروب آفتاب کے بعد فوری طور پر افطار کرنا چاہئے،دیر کرو گے تو تمہارا روزہ مکروہ ہو جائے گا ۔اس سلسلے میں کچھ حدیثیں بیان کرتا ہوں۔ ایک حدیث قدسی ہے۔حدیث قدسی اس حدیث کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو وحی خفی کے ذریعے یا وحی ظاہری کے ذریعے جس کا ہمیں علم نہیں وہ بات پہنچائی ہو اور یہ حدیث کی سب قسموں میں سب سے قوی ہے۔ یہ ترمذی ابواب الصوم میں درج ہے ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے سب سے پیارے بندے وہ ہیں جو افطاری کے وقت سب سے جلدی افطاری کرتے ہیں۔اللہ کی پیاری بندی بننا چاہتی ہیں تو اس حدیث پر عمل کریں، دوسرے کریں یا نہ کریں۔ دوسری حدیث بخاری کتاب الصوم سے لی گئی ہے ۔سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا روزہ افطار کرنے میں جب تک لوگ جلدی کرتے رہیں گے اس وقت تک خیروبرکت بھلائی اور بہتری حاصل کرتے رہیں گے۔ پھر سنن ابی داؤد کتاب الصوم میں ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دین اس وقت تک مضبوط رہے گا جب تک لوگ روزہ جلدی افطار کرتے رہیں گے کیونکہ یہودی اور عیسائی روزہ افطار کرنے میں تاخیر کرتے تھے۔ مسلم کتاب الصیام میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب دن چڑھ جائے اور رات آجائے اور سورج ڈوب جائے تو روزہ افطار کرو ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ آنحضرت ﷺ کے ایک سفر کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں اس سفر میں آنحضور ﷺ کے ہمراہ تھا غروب آفتاب کے بعد حضور نے ایک شخص کو افطاری لانے کا ارشاد فرمایا اس شخص نے عرض کی کہ حضور ذرا تاریکی ہو لینے دیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ افطاری لاؤ ۔اس نے پھر عرض کی کہ حضور ابھی تو روشنی ہے۔ حضورؐ نے فرمایا افطاری لاؤ ۔وہ شخص افطاری لایا آپ نے روزہ افطار کرنے بعد اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ جب تم غروب آفتاب کے بعد مشرق کی جانب سے اندھیرا اٹھتے دیکھو تو افطار کرلیا کرو۔‘‘
(مجلس عرفان۴؍فروری ۲۰۰۰ءمطبوعہ الفضل۱۳؍اپریل ۲۰۰۰ء صفحہ ۴)