ہم روزہ کیوں رکھتے ہیں؟
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ فرماتے ہیں:روزہ رکھنا بہت فائدہ مند ہے۔ سال میں ایک دفعہ روزے رکھنے ہوتے ہیں۔ اس کے تو بہت سے روحانی فائدے ہیں۔ روزہ میں روزوں کی عادت پڑ جاتی ہے۔ تہجد کی عادت پڑتی ہے۔ دعاؤں کے بہت موقعے ملتے ہیں۔ اور دوسرے اب تم تھوڑے تھوڑے موٹے ہورہے ہو رمضان آئے گا تو پھر پتلے ہو جاؤ گے۔ ڈائٹنگ بھی ہو جاتی ہے۔ پھر رمضان میں روزہ رکھ کے دل میں غریبوں کی ہمدردی پیدا ہوجاتی ہے۔ آدمی کو جب بھوک لگتی ہے تو پھر سوچ سکتا ہے کہ دیکھو میرے غریب بھائی فاقے کرتے رہتے ہیں ان کے لئے دل میں ہمدردی پیدا ہوتی ہے ان کے لئے انسان اور زیادہ قربانی کرتا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ کی بھی سنت تھی۔ کہ رمضان کے دنوں میں غرباء کو بہت دیتے تھے۔ بہت زیادہ۔ ویسے بھی دیا کرتے تھے۔ مگر رمضان میں تو بہت زیادہ۔ اس بات میں یہی حکمت ہے۔ کہ رمضان میں بھوک کے وقت غربت کا خیال آتا ہے اس سے انسان پہلے سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔ رسول اللہﷺ تو ویسے ہی ہر وقت غریبوں پہ خرچ کیا کرتے تھے۔ مگر رمضان میں ہمارے لئے آپؐ نے نمونہ قائم کیا ہے۔
(مجلس عرفان ۲۲؍مارچ ۲۰۰۰ء مطبوعہ الفضل ۲۹؍جنوری ۲۰۰۱ء صفحہ۳)