رمضان میں خصوصی دعاؤں کی تحریک
(۲۹؍مارچ ۲۰۲۴ء، اسلام آباد، ٹلفورڈ) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۹؍مارچ ۲۰۲۴ء میں فرمایا:
رمضان کی دعاؤں میں خاص طور پر جماعت کی ترقی کے لیے دعائیں کریں، اسیران کے لیے دعائیں کریں اللہ تعالیٰ ان کی رہائی کے سامان جلد پیدا فرمائے۔ یمن کے اسیران کے لیے دعائیں کریں ، خاص طور پر وہاں ایک خاتون کو قید میں ظالمانہ طور پر ایک تنگ سی کوٹھری میں رکھا ہوا ہے جو باقی اسیران سے علیحدہ ہیں، لیکن وہ بڑے صبر اور ایمان کی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں رہ رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی رہائی کے بھی سامان جلد پیدا فرمائے۔ جو بد ظنیاں جماعت کے بارے میں ان لوگوں کے دلوں میں ہیں یعنی مخالفین کے، اللہ تعالیٰ انہیں دور فرمائے۔
فلسطینیوں کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔ بظاہر تو یہ کہتے ہیں کہ بڑی تبدیلیاں پیدا ہورہی ہیں، لیکن حالات تو بدتر ہی ہورہے ہیں ۔ یو این کا ریزولوشن جو پاس ہوا ہے اس کے باوجود یہ ظلم اسی طرح جاری ہے اور یہاں بڑی مغربی طاقتوں کے دوہرے معیار کا بھی پتا چلتا ہے۔ یہی ظلم جب ان کے پسندیدہ لوگوں پر ہو، ملکوں پر ہو تو فوری دوسرے ملک پر پابندیاں عائد ہوجاتی ہیں لیکن اسرائیل پر پابندی نہیں لگائی گئی بلکہ امریکہ نے گذشتہ دنوں کئی بلین ڈالرز کی غیر مشروط امداد ان کے لیے منظور کی ہے۔ لیکن فلسطینیوں کے لیے چند ملین کی امداد منظور کی ہے اور پھر شرط یہ لگادی کہ وہ اسرائیل کے خلاف عدالت انصاف میں نہیں جائیں گے یا کسی فورم پہ نہیں جائیں گے جہاں ان کو اس کے خلاف کچھ کہنے کا موقع ملے۔ تو ایسے لوگوں سے کیا توقع کی جاسکتی ہے؟ پس دعا ہی ہے، اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ان مظلوموں کو ان ظالموں سے نجات دے اور ہمیں بھی ان مظلوموں کے لیے دعا کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔