علی الذین یطیقونہ: آسودہ حال بیمار اور مسافر فدیہ بھی دیں اور پھر روزہ بھی پورا کریں!
حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ تحریر فرماتے ہیں کہ اگرچہ مریض اور مسافر کو یہ اجازت ہے کہ وہ اور دنوں میں روزہ رکھ لیں لیکن ان میں سے وہ لوگ جن کو آسودگی حاصل ہو اور وہ ایک شخص کو کھانا کھلا سکتے ہوں۔ انہیں چاہیے کہ ایک مسکین کا کھانا۔ بطور فدیہ رمضان دے دیا کریں۔ اگر طاقت نہ ہو تو پھر تو فدیہ رمضان دینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لیکن اگر طاقت ہو تو خواہ وہ بیمار ہوں یا مسافر انہیں ایک مسکین کا کھانا بطور فدیہ رمضان دینا چاہیے۔ اگر روک عارضی ہو اور وہ بعد میں دور ہو جائے روزہ تو بہر حال رکھنا ہو گا۔ فدیہ دےدینے سے روزہ اپنی ذات میں ساقط نہیں ہو جاتا بلکہ یہ محض اس بات کا فدیہ ہے کہ ان مبارک ایام میں وہ کسی جائز شرعی عذر کی بنا پر باقی مسلمانوں کے ساتھ مل کر یہ عبادت ادا نہیں کر سکے۔ آگے یہ عذر دو قسم کے ہوتے ہیں ایک عارضی اور ایک مستقل۔ فدیہ شرطِ استطاعت ان دونوں حالتوں میں دینا چاہیے۔ پھر جب عذر دُور ہو جائے تو روزہ بھی رکھنا چاہیے۔ غرضیکہ خواہ کوئی فدیہ بھی دے دے۔ بہرحال سال دو سال یا تین سال کے بعد جب بھی اس کی صحت اجازت دےاسے پھر روزے رکھنے ہونگے۔ سوائے اس صورت کے کہ پہلے مرض عارضی تھا اور صحت ہونے کے بعد وہ ارادہ ہی کرتا رہا کہ آج رکھتا ہوں کل رکھتا ہوں کہ اس دوران میں اس کی صحت پھر مستقل طور پر خراب ہو جائے۔ باقی جو بھی کھانا کِھلانے کی طاقت رکھتا ہو اگر وہ مریض یا مسافر ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ رمضان میں ایک مسکین کا کھانا بطور فدیہ دے اور دوسرے ایام میں روزے رکھے یہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا مذہب تھا اور آپ ہمیشہ فدیہ بھی دیتے تھے اور بعد میں روزے بھی رکھتے تھے اور اسی کی دوسروں کو تاکید فرمایا کرتے تھے۔
(تفسیرِ کبیر جلد اول ۳۸۹)